Font by Mehr Nastaliq Web

چہ بندی دل دریں نابود آخر

لال شہباز قلندر

چہ بندی دل دریں نابود آخر

لال شہباز قلندر

MORE BYلال شہباز قلندر

    چہ بندی دل دریں نابود آخر

    کہ نتوانی درو آسود آخر

    اس فانی دنیا سے دل نہ لگاؤ کیوں کہ اس سے نہ منزل حاصل ہوگی اور نہ ہی آرام و سکون ملے گا۔

    بجز داد و ستدکاری ندارد

    دہد لیکن ستاند زود آخر

    یہ دنیا تو ایک لین دین یعنی کاروباری معاملہ ہے اور یہ جو کچھ دیتی ہے آخر جلد ہی چھین لیتی ہے۔

    نہ بندد دل بدنیا مرد عاشق

    بر آں کو بست شد مردود آخر

    ایک سچا عاشق اس فانی دنیا سے دل نہیں لگاتا جس نے ایسا کیا وہ آخر ناکام و نامراد ہوا ہے۔

    کہ دنیا جائے خط کا فرانست

    نہ جائے دوستاں معبود آخر

    یہ دنیا کافروں کا ٹھکانہ ہے، معبود حق کے پرستاروں کے لیے اس میں کوئی رغبت نہیں ہے۔

    اگر دنیا تمامی گنج دارد

    بود آں گنج زہر آلودہ آخر

    اگر یہ فانی دنیا سراسر خزانے میں بدل جائے تو بھی آخر کار یہ خزانہ زہر آلود ہوجائے گا۔

    اگر مردی خدائی دل چہ بندی

    نباشی زیں بلا خشنود آخر

    اگر تو مرد حق ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو پھر دنیا سے یہ لگاؤ کیسا ہے، اس مشکلات اور مصائب بھری جگہ سے کبھی خوشحالی و سرور حاصل نہ کر سکو گے۔

    فدا کن جان و تن و ز راہ جاناں

    اگر خواہی رہائی زود آخر

    محبوب کی خاطر تو اپنا دل و جان قربان کر دے تاکہ کامیابی کا جلد حصول ممکن ہوسکے۔

    نباشی زیں جہاں بے غم زمانے

    نگہ کن جملہ را بربود آخر

    اس پر آشوب دنیا میں فراغت کا ایک لمحہ بھی میسر نہیں آئے گا، غور کرو کہ یہ دنیا انسان سے اس کا تمام سرمایہ چھین لیتی ہے۔

    بیا عثمان بدر کن دل ز عالم

    اگر خواہی ز حق بہبود آخر

    اسے عثمان! آؤ اور دل سے دنیا کی محبت کو نکال دو اگر تم دنیا سے خیر و فلاح کی توقع رکھتے ہو۔

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 158)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے