بیاد حق دلا می باش ہردم
بیاد حق دلا می باش ہردم
بدین مصطفیٰ می باش ہردم
اے دل! یاد سے ہر لمحہ دل کو آراستہ رکھ اور ہر وقت اسی کام میں مشغول رہ۔
فنا اندر فنا می باش ہردم
بقا اندر بقا می باش ہردم
خود کو حق کی خاطر فنا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہ کیوں کہ اسی طرح بقائے دائمی حاصل ہوگی۔
بفرمانی قضا سربر نداری
رضا اندر رضا می باش ہردم
اس کے حکم ہر پر سر تسلیم خم کر دے اور ہر لمحہ اس کی رضا کو حاصل کرنے کی کوشش کر۔
توکل باخدا کن در ہمہ حال
زغیرش با غناں می باش ہردم
ہر حال میں خدا پر توکل رکھ اور اس کے بعد پھر غیر اللہ سے کنارہ کشی اختیار کرلے۔
یقیں اندر یقیں میدار محکم
اماں اندر اماں می باش ہردم
خدا پر کامل یقین رکھ، اس کے بعد امان ہی امان ہوگی۔
فدا کن ہر چہ ہست در راہ جاناں
وفا اندر وفا می باش ہردم
اپنا تمام تر سرمایہ اس کی راہ میں قربان کردے، ہر لمحہ اس سے وفاداری کے پیمان کی تجدید کرتا رہ۔
بدرد عشق دائم باش رنجور
شفا اندر شفا می باش ہردم
درد عشق میں ہمیشہ غمگین و رنجیدہ خاطر رہ اور اس کے درد و رنج میں ہر لمحہ شفا و تندرستی کو تلاش کر۔
بدر کن دوستی غیر از دل خود
صفا اندر صفا می باش ہردم
غیراللہ کی دوستی سے پرہیز کر اور ہر لمحہ قلب کی صفائی کا خیال رکھ۔
بلا اندر قضا دان خوش عطائے
خریداری عطا می باش ہردم
راہ عشق کے غم کو خدا کی عطا و عنایت جان اور ہر لمحہ بخشش و عطا کا خریدار بنا رہ۔
حضوری در حضوری باش بیخود
بحسنش مبتلا می باش ہردم
دوست کی بارگاہ میں ہر وقت حاضر ہر اور اسی کے حسن کا گرویدہ بنا رہ۔
بہ بحر عشق ہردم جاں فرو کن
بہ آہ و نالہا می باش ہردم
عشق کی خاطر ہر پل اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہ، صف آہ و زاری پر اکتفا کافی نہیں۔
ز شوق عشق جاناں بیخور و خواب
چہ ماہی غیر ماہی باش ہردم
عشق الٰہی کی خاطر نیند اور کھانا پینا سب کچھ فراموش کردے، روشنی ہو خواہ تاریکی ہر جگہ گذارا کرنا سیکھ۔
ملامت در ملامت خویش را کن
سلامت دائما می باش ہردم
ہر لمحہ اپنا حساب کرتے ہوئے خود کو لعنت و ملامت کرتا رہ تاکہ دائمی سلامتی حاصل ہو۔
حظوظ نفس را بگذار عثماں
بقا اندر بقا می باش ہردم
اے عثمان! نفسانی لذتوں کو ترک کردے، اسی کے بعد ہی دائمی بقا حاصل ہوسکے گی۔
- کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 172)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.