ہمیشہ مرد عاشق بے قرارست
ہمیشہ مرد عاشق بے قرارست
ہمی گریاں چو ابر نو بہارست
عاشق ہمیشہ بے قرار نظر آتا ہے اور نوبہار کی طرح ہمیشہ گریہ و زاری میں مصروف رہتا ہے۔
نہ آں مردست کو عاشق نباشد
بل آں سنگی درون کوہسارست
جو عاشق نہیں وہ انسان نہیں ہے بلکہ اس کی حیثیت پہاڑ کے پتھر کی سی ہے۔
براہ عاشقاں ساماں نباشد
کہ سامان دریں عالم چکارست
عاشقوں کے پاس دنیاوی ساز و سامان نہیں ہے، در اصل ان کو ان دنیاوی چیزوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
بیادر باز جاں در عشق بازے
کہ جاں در باختن مستان کارست
آؤ! اس عشق بازی میں جان سے ہاتھ دھوئیں کیوں کہ عاشق و مست لوگوں کا کام ہی جانثاری ہے۔
بنہ سر در رہ چوگان معشوق
کہ ترا باری کمین کار زارست
اگر تو عاشق نہیں ہے تو اس درگاہ سے فوراً نکل جا کیوں کہ ایک کتے کا مساجد سے کیا سروکار۔
اگر عاشق نہ ای رو، رو بدر شو
کہ سگ را بامساجد ہا چہ کارست
عاشقوں کی محفل میں آ اور دیکھ کہ ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ دھوئے تختہ دار پر آویزاں ہیں۔
بیا در مجلس مستاں نظر کن
ہزاراں دست آویزان دارست
جس محفل میں مست و عاشق مے نوشی کرتے ہیں ان کے سامنے دو جہانوں کی ایک تنکے کے برابر بھی اہمیت نہیں ہے۔
دراں مجلس کہ مستاں باد نوشند
دو عالم نزد ایشاں کاہ سارست
اگر عاشق کو سو بار بھی اپنے در سے دھتکارو گے تو وہ پھر لوٹ آئے گا، اس لیے کہ وہ اس در کا سچا عاشق ہے۔
اگر صد بار عاشق را برانی
دوبارہ آید کہ مستان یارست
صرف میں ہی اس ذات حقیقی کا عاشق نہیں بلکہ ہر گوشہ میں ہزاروں کی تعداد میں مجھ جیسے لوگ موجود ہیں۔
نہ تنہا من بدومستان اویم
بہر گوشہ ہزاراں در ہزارست
عاشق کو ہر سانس کے ساتھ موت سے روبرو ہونا پڑتا ہے، اس لیے عاشقی کی راہ کو آسان نہ سمجھو۔
بہر نفسی زجاں باید فنا شد
نہ راہ عاشقی آسان کارست
عثمانؔ آ اور محبوب کی خاطر اپنی جان کو قربان کردے کیوں کہ جان کی قربانی ہی مردانگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
بیا در باز عثمانؔ جان ناں
کہ جان در باختن مردان کارست
- کتاب : دیوان لعل شہباز قلندر (Pg. 181)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.