Sufinama

ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت

مرزا محمد حسین قتیل

ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت

مرزا محمد حسین قتیل

MORE BYمرزا محمد حسین قتیل

    ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت

    خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت

    اس نے مجھے غمزہ سے مار ڈالا اور قضا کا بہانہ بنایا

    اس نے میری طرف نہیں دیکھا اور حیا کا بہانہ بنایا

    دستے بہ دوش غیر نہاد از رہ کرم

    ما را چو دید لغزش پا را بہانہ ساخت

    اس نے محبت سے دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھا

    لیکن جب اس نے مجھے دیکھا تو لغزش قدم کا بہانہ بنایا

    رفتم بہ مسجدے پئے نظارۂ رخش

    دستے برو کشید و دعا را بہانہ ساخت

    میں اس کے چہرے کے دیدار کے لیے مسجد کو گیا

    اس نے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ لیا اور دعا کا بہانہ بنایا

    آمد برون خانہ چوں آواز ما شنید

    بخشیدن نوالہ گدا را بہانہ ساخت

    جب اس نے میری آواز سنی گھر سے باہر آگیا

    اس بار اس نے فقیر کو کھانا دینے کا بہانہ بنایا

    خون قتیلؔ بے سر و پا را بہ پائے خویش

    مالید آں نگار و حنا را بہانہ ساخت

    اس نے بے سر و سامان قتیلؔ کے خون کو

    اپنے قدموں میں مل لیا اور حنا کا بہانہ بنایا

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 59)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے