ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت
اس نے مجھے غمزہ سے مار ڈالا اور قضا کا بہانہ بنایا
اس نے میری طرف نہیں دیکھا اور حیا کا بہانہ بنایا
دستے بہ دوش غیر نہاد از رہ کرم
ما را چو دید لغزش پا را بہانہ ساخت
اس نے محبت سے دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھا
لیکن جب اس نے مجھے دیکھا تو لغزش قدم کا بہانہ بنایا
رفتم بہ مسجدے پئے نظارۂ رخش
دستے برو کشید و دعا را بہانہ ساخت
میں اس کے چہرے کے دیدار کے لیے مسجد کو گیا
اس نے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ لیا اور دعا کا بہانہ بنایا
آمد برون خانہ چوں آواز ما شنید
بخشیدن نوالہ گدا را بہانہ ساخت
جب اس نے میری آواز سنی گھر سے باہر آگیا
اس بار اس نے فقیر کو کھانا دینے کا بہانہ بنایا
خون قتیلؔ بے سر و پا را بہ پائے خویش
مالید آں نگار و حنا را بہانہ ساخت
اس نے بے سر و سامان قتیلؔ کے خون کو
اپنے قدموں میں مل لیا اور حنا کا بہانہ بنایا
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 59)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.