ما ز عقل خویشتن بیگانہ ایم
لاجرم دُردی کش مے خانہ ایم
ہم اپنی عقل سے بیگانے ہیں
ہم نے مےخانے میں تلچھٹ پیا ہے
چوں نہ دارم با خلایق الفتے
خلق پندارند کہ ما دیوانہ ایم
لوگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں
لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دیوانے ہیں
در ازل دادند چو جام الست
تا ابد ما مست آں پیمانہ ایم
میں نےازل سے ہی جام الست پی لیا تھا
ہم قیامت تک اسی سے مست رہیں گے
ما ز غیر او بہ کل فارغ شدیم
دایماً با دوست در یک خانہ ایم
ہم اپنے دوست کے علاوہ سب سے دور ہو چکے ہیں
اور ہمیشہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ ایک گھر میں رہتے ہیں
صورت ما گر خراب آمد چہ کام
درمیان دام معنیٰ دانہ ایم
ہم اگر پریشان حال ہیں تو کیا ہوا
ہم ضمیر کے جال کے اندر ایک دانے کی طرح ہیں
شمس تبریزیؔ چہ داند سرّ حق
بستۂ فتراک آں جانانہ ایم
شمسؔ تبریزی خدا کے راز کو کیا جانے
ہم معشوق کی ڈوری سے بندھے ہوئے ہیں
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 197)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.