Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

من کیستم تا ہر زماں پیش نظر بینم ترا

ہلالی چغتائی

من کیستم تا ہر زماں پیش نظر بینم ترا

ہلالی چغتائی

MORE BYہلالی چغتائی

    من کیستم تا ہر زماں پیش نظر بینم ترا

    گاہے گزر کن سوئے من تا در گزر بینم ترا

    میں کون ہوں کہ ہر وقت آپ كو نظروں میں رکھوں کبھی ہماری جانب نظر فرمایئے کہ میں ہر وقت آپ كو دیکھتا رہوں۔

    یک بار بینم روئے تو دل را چساں تسکیں دہم

    تسکیں نیاید جان من صد بار اگر بینم ترا

    ایک بار آپ كے دیدار سے دل کو کیسے سکون دوں اے میری جان سو بار بھی آپ كو دیکھ لوں تو مجھے سکون نہیں آتا۔

    افتادہ بر خاک درت خوش آں کہ آئی بر سرم

    تو زیر پا بینی و من بالائے سر بینم ترا

    زمین کے ایک گوشے میں بیٹھا ہوں اور اگر تم آؤ خوش ہو جاؤں گا

    تمھاری نظر تو نیچے کی طرف ہوگی ، جبکہ میں تمہیں اپنے سر کے اوپر دیکھونگا۔

    از دیدنت بے خود شدم بنشیں بہ بالینم دمی

    تا چشم خود بگشایم و بار دگر بینم ترا

    تجھے دیکھ کر بےخود اور حیران ہو گیا ہوں، آؤ ذرا میرے نزدیک بیٹھو تاکہ اپنی آنکھیں کھول کر دوبارہ تمہیں دیکھ سکوں۔

    گفتے کہ ہر کس یک نظر بیند مرا جاں می دہد

    من ہم بجاں در خدمتم گر یک نظر بینم ترا

    تم نے کہا تھا کہ جو بھی ایک بار مجھے دیکھ لے، اپنی جان نچھاور کر دیتا ہے۔

    میں بھی اپنی تم پر فدا کرنے کے لیے تیار ہوں، اگر صرف ایک بار تمہیں دیکھ سکوں۔

    صد بار آیم سوئے تو تا آشنا گردی بمن

    ہر بار از بار دگر بیگانہ تر بینم ترا

    میں سو بار تمہارے پاس آتا ہوں تاکہ شاید تم مجھ سے آشنا ہو جاؤ، مگر ہر بار جب آتا ہوں، تمہیں پہلے سے بھی زیادہ بیگانہ پاتا ہوں۔

    تاکہ ہلالیؔ را چنیں زیں ماہ می داری جدا

    یا رب کہ ایں چرخ فلک زیر و زبر بینم ترا

    تم کب تک ہلالی کو اس ماہ سے جدا رکھو گے؟

    اے پروردگار! میں فلک کی گردش کو زیر و زبر دیکھ رہا ہوں۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    حاجی محبوب علی

    حاجی محبوب علی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے