من کیستم تا ہر زماں پیش نظر بینم ترا
من کیستم تا ہر زماں پیش نظر بینم ترا
گاہے گزر کن سوئے من تا در گزر بینم ترا
میری کیا حیثیت ہے کہ میں ہر وقت آپ كو نظروں میں رکھوں کبھی ہماری جانب نظر فرمایئے کہ میں ہر وقت آپ كو دیکھتا رہوں۔
یک بار بینم روئے تو دل را چساں تسکیں دہم
تسکیں نیاید جان من صد بار اگر بینم ترا
ایک دیدار سے دل کو کیسے سکون ملے، اے میری جان سو بار بھی آپ كو دیکھ لوں تو بھی مجھے سکون نہیں ملتا۔
افتادہ بر خاک درت خوش آں کہ آئی بر سرم
تو زیر پا بینی و من بالائے سر بینم ترا
تمہارے آستانے پر پڑے رہنے میں ہی میری خوش نصیبی ہے،
کیونکہ اس حالت میں تم مجھے اپنے قدموں کے نیچے دیکھو گے،
از دیدنت بے خود شدم بنشیں بہ بالینم دمی
تا چشم خود بگشایم و بار دگر بینم ترا
تجھے دیکھ کر بےخود اور حیران ہو گیا ہوں، آؤ ذرا میرے نزدیک بیٹھو تاکہ میں اپنی آنکھیں کھول کر دوبارہ تمہیں دیکھ سکوں۔
گفتے کہ ہر کس یک نظر بیند مرا جاں می دہد
من ہم بجاں در خدمتم گر یک نظر بینم ترا
تم نے کہا تھا کہ جو بھی ایک بار مجھے دیکھ لے، وہ مجھ پر اپنی جان نچھاور کر دیتا ہے۔
میں بھی اپنی جان تم پر فدا کرنے کے لیے تیار ہوں، اگر تم صرف ایک بار مجھے دیکھ لو۔
صد بار آیم سوئے تو تا آشنا گردی بمن
ہر بار از بار دگر بیگانہ تر بینم ترا
میں سو بار تمہارے پاس آتا ہوں تاکہ شاید تم مجھ سے آشنا ہو جاؤ، مگر جب بھی آتا ہوں، تمہیں پہلے سے بھی زیادہ بیگانہ پاتا ہوں۔
تاکہ ہلالیؔ را چنیں زیں ماہ میداری جدا
یا رب کہ ایں چرخ فلک زیر و زبر بینم ترا
تم کب تک ہلالیؔ کو اس ماہ سے جدا رکھو گے؟
اے پروردگار! میں فلک کی گردش کو زیر و زبر دیکھ رہا ہوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.