مرحبا اے پیک مشتاقاں بدہ پیغام دوست
تا کنم جاں از سر رغبت فدائے نام دوست
خوش آمدید اے عاشقوں کے قاصد دوست کا پیغام دے
تاکہ میں رغبت سے دوست کے نام پر جان قربان کر دوں
زلف او دامست و خالش دانۂ آں دام و من
بر امید دانہ افتادم اندر دام دوست
اس کی زلف جال ہے اور اس جال کا دانہ اس کا تل ہے اور میں
دانہ کی امید میں دوست کے جال میں پھنس گیا ہوں
سر ز مستی بر نہ گیرد تا بہ صبح روز حشر
ہر کہ چوں من در ازل یک جرعہ خورد از جام دوست
حشرکے دن کی صبح تک مستی سے سر نہیں اٹھا سکتا
ہر وہ شخص جس نے میری طرح ازل میں دوست کے جام سے ایک گھونٹ پی لیا
میل من سوئے وصال و قصد او سوئے فراق
ترک کام خود گرفتارم تا بر آید کام دوست
میرا میلان وصال کی طرف ہے اور اس کا ارادہ فراق کی جانب ہے
میں نے اپنے مقصد کو چھوڑ دیا تا کہ دوست کا مقصد پورا ہوجائے
گر دہد دستم کشم در دیدہ ہمچوں توتیا
خاک راہ کاں مشرف گردد از اقدام دوست
اگرموقع مل جائے تو آنکھ میں توتیا کی طرح لگا لوں
اس راستہ کی خاک کو جو دوست کے قدموں سے مشرف ہوتی ہے
حافظؔ اندر درد و غم می سوز و با درماں مساز
زاں کہ درمانے ندارد درد بے آرام دوست
اے حافظؔ درد اور غم میں جلتا رہ اور علاج نہ کر
اس لئے کہ دوست کے لاعلاج درد سر کا کوئی علاج نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.