قوسین چوں نگویم ابروئے مصطفیٰ را
قوسین چوں نگویم ابروئے مصطفیٰ را
ما زاغ گفت ایزد آں چشم حق نما را
میں ابروئے مصطفیٰ کو قوسین کیوں نہ کہوں کہ ایزد تعالیٰ نے اُس چشمِ حق نما کو 'ما زاغ' کہا ہے۔
از طاعت الٰہی دیدم جمال احمدؐ
وز حب مصطفائے دریافتم خدا را
میں نے طاعتِ الٰہی کے ذریعے جمالِ احمد دیکھا اور حب مصطفائی سے میں خدا تک پہنچا اور اُس کی ذات کو پہچانا۔
ہر کس کہ غوطہ زن شد در قلزم محبت
دارم یقیں کہ یابد آں در بے بہا را
مجھے یقین ہے کہ جو بھی شخص بحرِ محبت میں غوطہ زن ہوا، وہ اُس بیش قیمت دُر کو پا لے گا۔
اے مجمع کرامت از فیض تو چہ دور است
شاہا اگر نوازی درویش بے نوا را
اے وہ کہ جن کی ذات کریمی و سخاوت کی انجمن ہے، اے شاہ! آپ کے فیض سے کیا بعید ہے اگر آپ درویشِ بے نوا کو نواز دیں۔
گر آبرو تو خواہی اے دل بہ صدق نیت
در بہر حق فنا شو یابی در بقا را
اے دل! اگر تم آبرو چاہتے ہو تو صدقِ نیت کے ساتھ بحرِ حق میں فنا ہو جاؤ، تمہیں بقا کا دُر مل جائے گا۔
جاں را فدا نمایم بر روضۂ مقدس
گر آستانہ بوسی گردد نصیب ما را
اگر ہمیں آستانہ بوسی نصیب ہو جائے تو میں (اپنی) جان کو روضۂ مقدس پر فدا کر دوں۔
دریائے فیض ساقی مژده دہد بہ مستاں
گیرید ساغر مے یا ایھا السکا را
ساقی کے فیض کا بحر مستوں کو مژدہ دیتا ہے کہ اے مستو! ساغرِ مئے تھام لیجیے۔
اے خسرو حسیناں اے شاه نازنیناں
روشن کن از تجلی کاشانۂ گدا را
اے خسروِ حسیناں! اے شاہِ نازنیناں! (اپنی) تجلی سے کاشانۂ گدا کو منور کر دیجیے۔
اے تاج کج کلاہاں سلطان دیں پناہاں
بر حال زار عثماںؔ چشم کرم خدا را
اے تاجِ کج کلاہاں! اے سلطانِ دیں پناہاں! عثمانؔ کے حالِ زار پر خدا را نظرِ کرم کیجیے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.