Sufinama

نفحۂ باد یمنم آرزو است

محی پھلواروی

نفحۂ باد یمنم آرزو است

محی پھلواروی

MORE BYمحی پھلواروی

    نفحۂ باد یمنم آرزو است

    شورش ویس قرنم آرزو است

    1. مجھ کو ہوائے یمن کے ایک جھونکے کی آرزو ہے۔ اویس قرنی کے شورش عشق کی آرزو ہے۔ (حضرت اویس قرنی تابعی جلیل رضی اللہ عنہ کا عشق رسول مشہور ہے۔ اس لئے اس شعر میں یمن اور اویس قرن کا ذکر ہے)۔

    آنکہ بود خیوتنش رشک گل

    بوئے ہماں گل بدنم آرزو است

    2. جس محبوب کا قامت جسمانی، رشک گل ہے، اسی گلبدن کی خوشبو کی مجھے آرزو ہے (یعنی رسول اللہ کے جسم شریف کی لطافت کو رشک گل اور گلبدن سے تشبیہ دی گئی ہے)۔

    ظل ہماں باد، بہ سر یا مباد

    سایۂ سروو سمنم آرزو است

    3. سایۂ ہما سر پہ ہو یا نہ ہو (اس کی فکر نہیں البتہ) مجھے سروو سمن کے سایہ کی آرزو ہے۔ (سروو سمن سے ذات رسالت مراد ہے۔ ہما کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ایسا پرندہ ہے جو کسی کے سر پر سایہ فگن ہوجائے تو وہ بادشاہ بن جاتا ہے۔ شاعر گرامی کو یہاں ظل نبوی کے مقابلے میں اس کی کچھ تمنا نہیں)۔

    ساقی و جام است وگل و نو بہار

    دلبر تقویٰ شکنم آرزو است

    4. ساقی وجام ہے، پھول ہے، اور بہار کا آغاز ہے، ایسی فضا میں دلبر تقویٰ شکن کی مجھے آرزو ہے۔ (دلبر سے محبوب و معشوق، یعنی ذات رسالت مراد ہے۔ تقویٰ شکن سے کمال حسن مراد ہے یعنی معشوقان مجازی جب حسن وجمال کے ساتھ سامنے آتے ہیں تو بڑے بڑے زاہدوں کا تقویٰ ٹوٹ جاتا ہے۔ یہاں آنحضرت کا حسن وجمال مراد ہے، جو ہر اعتبار سے مکمل تھا۔ اس کا تقویٰ شکن ہونا محض تشبیہ ہے کمال حسن کی ورنہ جمال باکمال نبوی پر نظر پڑنے سے تو دیکھنے والوں سے کفر وشرک اور فسق وفجور کے اثرات زائل ہوجاتے تھے)۔

    محیؔ ازیں طرز سخن آوری

    یاد شہ بوالحسنم آرزو است

    5. اے محی تمہارے اس طرز شکن سے مجھے شاہ ابو الحسن کی یادآرہی ہے۔ (اسی طرز میں حضرت فرد کی غزل بھی ہے، اسی طرف اشارہ ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 172)
    • Author : شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے