حبذا عہدے کہ ما بودیم و ایوان رسول
حبذا عہدے کہ ما بودیم و ایوان رسول
ایں بلندیہائے بختم خود زفیضان رسول
1. کیسا مبارک زمانہ تھا وہ ، جب کہ ہم تھے اور ایوان رسول، میری یہ بلند نصیبی خود رسول اللہ کے فیضان سے ہے۔
کے شمردن می تواں خود را ز مہمان رسول
ایں بس است اے دل شدم از عتبہ بوسان رسول
2. خود کو مہمان رسول میں کیسے شمار کیا جاسکتا ہے، یہی بہت ہے اے دل کہ میں رسول اللہ کے عتبہ بوسوں (چوکھٹ چومنے والوں) میں شامل ہوگیا۔
اے خوشا فیروزی بختم کہ بودم کامراں
فیضیاب از جلوۂ انوار فیضان رسول
3. میری فیروزی بخت کیا ہی اچھی ہے کہ میں رسول اللہ کے فیضان انوار کے جلوے سے کامیاب و کامیران ہوگیا۔
ہر کجا در وادی بے سایہ گشتم در رہش
سرپناہم بود ہرجا ظل دامان رسول
4. ان کی گلی کی جس وادی بے سایہ میں میں رہا، ہر جگہ رسول اللہ کا سایۂ دامن میرا سرپناہ رہا (یعنی مدینہ طیبہ میں ہرموقع پر دامن نبوی کی سایہ افگنی کا احساس ہوتار ہاہے)۔
تخت جم ملک سیلماں گرد خاک کوئے ہست
تا شدم محیؔ گدائے از گدایان رسول
5. جمشید کا تخت اور سلیمان کی حکومت میری نظر میں ان کی گلی کی خاک ہے، جب سے میں رسول اللہ کے گداؤں میں ایک گدا ہوگیا۔ (یہاں جمشید کے تخت اور مملک سلیمانی کا ذکر محض علامت کے طورپر ہے، مفہوم ہر طرح کی حکمرانی وبادشاہت کا کوئے نبوی کے مقابلے میں غیر اہم ہونا ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 234)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.