توجان پاکی سر بسر نے آب و خاک اے نازنیں
توجان پاکی سر بسر نے آب و خاک اے نازنیں
واللہ زجاں ہم پاک تر روحی فداک اے نازنیں
1. آپ کا وجود مبارک آب وگل کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ آپ سر سے پیر تک نورانی و روحانی لطافتوں کے جامع ہیں۔ بخدا آپ روح سے بھی زیادہ لطیف وپاک تر ہیں۔ میری جان آپ پر فدا ہو اے نازنین، یعنی وہ جس کی سب ناز برداری کریں، اردو میں نازنین کا لفظ عموماً عورتوں کے لئے مستعمل ہے، یہاں اپنے اصل معنی میں ہے)۔
پاکاں ندیدہ روئے تو جاں دادہ اندر بوئے تو
اینک بگرد کوئے تو صد جان پاک اے نازنیں
2. پاک لوگوں نے (اولیا اللہ نے) آپ کا روئے انور نہیں دیکھا بلکہ آپ کی خوشبو پر جان دے دی۔ ابھی بھی آپ کی گلی کے گرد سینکڑوں پاک دل گھوم رہے ہیں۔
دارم زغم بیمارئ بیمار غم را یاوری
گر تو کنی غمخواریٔ اے غم چہ باک اے نازنیں
3. میں عشق کی بیماری رکھتا ہوں اس مریضِ عشق کی مدد کیجئے، اگر آپ غمخواری کریں اے نازنین تو پھر غم سے کوئی خوف نہیں ہے (عشاق غم دیدہ کے لئے آپ سے بڑھ کر غم خوار کون ہوسکتا ہے)۔
جامیؔ کہ دارد با تو خوہرگز نتابد از تو رو
گر خود نہی بر فرق او تیغ ہلاک اے نازنیں
4. جامی آپ سے عشق رکھتا ہے، ہر گز آپ سے منہ نہیں موڑے گا، اگر چہ اے محبوب! آپ ا س کے سر پر ہلاکت کی تلوار رکھ دیں (یعنی ہر حال میں آپ کا وفادار ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 260)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.