لی حبیب عربی مدنی قرشی
کہ بود درد و غمش مایۂ شادی و خوشی
فہم رازش نکنی او عربی من عجمی
لاف مہرش چہ زنم او قرشی من حبشی
1. میرا ایک محبوب ہے جو عربی ہے، مدنی ہے، قریشی ہے، اس کے عشق کا دردوغم میرے لئے خوشی اور شادمانی ہے۔
گرچہ صد مرحلہ دور است بہ پیش نظرم
وجھُہ فی نظری کل غداۃ وَّ عشی
2. اس کا راز تم سمجھ نہیں سکتے، وہ عربی ہیں ارو میں عجمی ہوں، ان کے عشق میں لاف زنی کیا کروں۔ وہ قریشی ہیں، میں حبشی ہوں ( یعنی ان کے اعلیٰ نسبی اور ان کے حسن تاباں کے سامنے میں بہت کمتر اور سیاہ رو ہوں)۔
صفت بادۂ عشقش زمن مست مپرس
ذوق ایں مئے نشناسی بخدا تا نہ چشی
3. اگر چہ میرے سامنے (وہ محبوب) سینکڑوں مرحلہ دور ہیں (لیکن نگاہ تصور اور قربت دلی کی بنا پر) ان کا رخ روشن صبح وشام میری نظر کے سامنے ہے۔
مصلحت نیست مرا سیری ازاں آب حیات
ضاعف اللہ بِہ کلّ زمانِ عطشی
4. ان کے شراب عشق کی تعریف مجھ مست سے نہ پوچھو بخدا اس شراب (عشق رسول) کی لذت جب تک چھکو گے نہیں، جان نہیں سکتے۔
جامیؔ ارباب وفا جز رہ عشقش نہ روند
سرمبادت گر ازیں راہ قدم بازکشی
5. اس آب حیات (شرابِ عشق نبی) سے سیر ہوجانا، میرے حق میں بہتر نہیں ہے۔ اللہ میری اس پیاس کو بڑھاتا رہے (یعنی محبت نبوی ہمیشہ باقی رہے، اس محبت میں تڑپتے رہنا ہی ایمان کا کمال ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 302)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.