اے قمر طلعت مکی مطلع
مدنی مہد و یمانی برقع
1. اے مکّے کے مطلع سے چاند کی طرح طلوع ہونے والے، مدینے کی آغوش میں رہنے والے یمن کی چادر اوڑھنے والے۔
شقۂ برقع تو برق افروز
لمعۂ نور رخت خرمن سوز
2. برقع کے نیچے سےآپ کے چہرۂ انور کی چمک بجلی کی طرح تیز ہے۔ آپ کے نورانی چہرے کی ایک جھلک خرمن (خرمن جاں) کو جلانے والی ہے (برقع سے آپ کے حسنِ کامل کا سب پر پوشیدہ ہونا مراد ہے۔ آپ کا حسن بے نہایت اور آپ کے چہرۂ انور میں جمال ربّانی کی تڑپتی ہوئی بجلیاں ،سب پر عیاں نہیں تھیں۔ آپ کے بے مثل جمال پر ایک حجاب تھا، باوجود اس حجاب مخفی کے انوار نبوت کی تابانی دیکھنے والوں کی آنکھیں خیرہ کرتی ہے، اور جس پر پڑ جاتی ہے اس کے گناہ دھل جاتے ہیں)۔
لیلۃ القدر زمویت تارے
وحی منزل زلبت گفتارے
3. شب قدر آپ کے سیاہ زلف کا ایک تارہے (یا سیاہ زلف کا صدقہ ہے) اور آپ کی گفتگو وحی الٰہی ہے۔
عاصیاں بے سرو سامان تواند
چشم امید بدامان تواند
4. گناہگار (حشر میں) بے سروسامان ہیں، ان کی نگاہ امید آپ کے دامن شفاعت سے وابستہ ہے۔
خاصہ جامیؔ کہ کمیں بندۂ تست
چشم گریاں بہ شکر خندۂ تست
5. خاص کر آپ کے حقیر غلام جامی کی حالت یہ ہے کہ وہ آپ کے سامنے رو رہا ہے، اور آپ ہنس رہے ہیں۔(یہاں مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جامی پر یہ خصوصی عنایت ہو کہ وہ آپ کے روبرو ہو تو اس پر گریہ طاری ہو اور آپ کے لبوں تبسم ہو)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 332)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.