ہر دم زتو برسینہ صد داغ جفا خواہم
بادرد تو خو دارم حاشا کہ دوا خواہم
1. میں ہر دم اپنےدل میں تمہاری جفا کے سینکڑوں داغ چاہتا ہوں۔ میں تمہارے درد کا عادی ہوں دوا کا طلب گار نہیں ہوں۔
ہر کس بہ ہوائے دل دارد تو مقصودے
اے جملہ طفیل تو من از تو ترا خواہم
2. ہر شخص اپنے دلی خواہشات کے مطابق تم سے اپنا دامن وابستہ کرتا ہے، لیکن اے وہ کہ جس کے طفیل میں سارے مقصد ہیں، میں تم سے تمہیں کو چاہتا ہوں۔
دی از تو وفا جستم دادی بہ جفا وعدہ
باز آمدہ ام امروز کاں وعدہ وفا خواہم
3. کل میں تم سے وفا کا طالب تھا تو تم نے جفا کا وعدہ کیاتھا، آج میں پھر آیا ہوں کہ جو وعدۂ جفا تم نے کیا تھا وہ وفا کراؤں (یعنی جفا قبول کرنے کی خواہش لے کر آیا ہوں، محبوب کی وفا نہ سہی، جفا سہی، یہ بھی بڑی چیز ہے۔ تعلق خاطر کی علامت ہے)۔
گفتی کہ کرا خواہی از خیل بتاں جامیؔ
چشمیت مرا آخر غیر از تو کرا خواہم
4. پوچھتے ہو کہ اے جامیؔ معشوق کی جماعت میں سے تو کس کو چاہتا ہے؟ تو میری امیدوں کا مرکز تم ہو۔ میں تمہارے سوا کس کو چاہوں گا۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 242)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.