Sufinama

مرید پیر مغانم دگر نمی دانم

شاہ نیاز احمد بریلوی

مرید پیر مغانم دگر نمی دانم

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    مرید پیر مغانم دگر نمی دانم

    خراب بادۂ آنم دگر نمی دانم

    پیرمغاں کا مرید ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    اس کی شرارت سے خراب ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    ہمیں کہ پیر مغانست پیر و مرشد من

    بسست نام و نشانم دگر نمی دانم

    یہی کہ پیر مغاں میری ہدایت کرنے والا اور میرا پیر ہے

    کافی ہے میرا نام ونشان، میں اور کچھ نہیں جانتا

    بہ دل چوں زمزمۂ عشق نائیم بہ دمید

    چو نے بہ شور و فغانم دگر نمی دانم

    دل کو چوں کہ میری بانسری نے عشق کا زمزمہ سنایا ہےاس لئے بانسری کی طرح شور و فغاں میں ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    شرار حسن رخ دوست آتشم زدہ است

    جز ایں کہ سوختہ جانم دگر نمی دانم

    دوست کے رخسار کے حسن کی چنگاری نے مجھ میں آگ لگا دی ہے

    سوختہ جاں جلا ہوا ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    درون آئینۂ خویش تا خدا دیدم

    بہ سوئے خود نگرانم دگر نمی دانم

    اپنے آئینے میں جب سے میں نے خدا کو دیکھا

    میں خود اپنے کو دیکھ رہا ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    ز راز دہر چہ گویم کہ گمم یاراں

    جز ایں کہ ہیچ ندانم دگر نمی دانم

    اے دوستوں ! میں زمانے کا راز کیا بیان کرون کہ میں خود گم ہوں

    سوائے اس کے کہ میں کچھ نہیں جانتا، میں اور کچھ نہیں جانتا

    خدا پرستیٔ من تا خدائیم بہ رساند

    فزوں ز خضر بیانم دگر نمی دانم

    میری خدا پرستی نے مجھے میرے خدا تک پہنچا دیا

    میں احاطہ و بیان سے باہر ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    شنیدہ ای اگر از من صلائے سبحانی

    تو گفتہ ای بہ زبانم دگر نمی دانم

    اگر تو نے مجھ سے پاکی کا اعلان سنا ہے

    تو تو نے میری زبان سے کہا ہے، میں اور کچھ نہیں جانتا

    کمال فقر شدہ است از ظہور فخرالدین

    فدائے او دل و جانم دگر نمی دانم

    فخرالدین کے ظہور سے فقر کو کمال حاصل ہوا

    میرے دل وجان ان پر فدا، میں اور کچھ نہیں جانتا

    بہ یاد محو شدم چوں حباب در دریا

    ز چشم خلق نہانم دگر نمی دانم

    میں محبوب میں دریا کے بلبلے کی طرح محو ہوگیا

    مخلوق کی آنکھوں سے پوشیدہ ہوں، میں اور کچھ نہیں جانتا

    ز بےنیازی خود می دہم خبر بہ نیازؔ

    کہ جان جان جہانم دگر نمی دانم

    میں اپنی بے نیازی کی خبر نیازؔ کو دے رہا ہوں

    کہ تو میری دنیا کی جان کی جان ہے، میں اور کچھ نہیں جانتا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 83)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے