نہ من بیہودہ گرد کوچہ و بازار می گردم
نہ من بیہودہ گرد کوچہ و بازار می گردم
مذاق عاشقی دارم پے دیدار می گردم
میں بے وجہ آوارہ نہیں بھٹکتا
میں تو عاشق مزاج ہوں، دیدار کے لیے بھٹکتا رہتا ہوں
خدایا رحم کن بر من پریشاں وار می گردم
خطا کارم گنہ گارم بہ حال زار می گردم
اے خدا مجھ پر کرم فرما، میں پریشان حال بھٹک رہا ہوں
خطاکار اور گنہگار ہوں، مارا مارا پھر رہا ہوں
شراب شوق می نوشم بگرد یار می گردم
سخن مستانہ می گویم ولے ہشیار می گردم
جام عشق پیتا ہوں، اور یار کے گرد گھومتا ہوں
میں مستانہ بات چیت کرتا ہوں، لیکن ہوش وحواس میں یار کے گرد گھومتا ہوں،
ہزاراں غوطہ ہا خوردم دریں دریائے بے پایاں
برائے گوہر معنی بہ دریا قعر می گردم
اس اتھاہ سمندر میں میں نے ہزاروں غوطے کھائے
میں گوہرِمعنی تلاش میں گہرے سمندر میں غوطے لگا رہا ہوں
گہے خندم گہے گریم گہے افتم گہے خیزم
مسیحا در دلم پیدا و من بیمار می گردم
کبھی ہنستا ہوں، کبھی روتا ہوں، کبھی گرتا ہوں، کبھی سنبھلتا ہوں
مسیحا میرے دل کے اندر ہے اور میں اس کے گرد گھوم رہا ہوں
بیا جاناں عنایت کن تو مولانائے رومیؔ را
غلام شمسؔ تبریزم قلندر وار می گردم
اے جاناں آؤ اور مولانا رومیؔ پر عنایت کر
میں شمسؔ تبریزی کا غلام ہوں، اور قلندروں کی طرح گھوم رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.