Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

با کارم و بے کارم چوں مد بہ حساب اندر

نصیرالدین چراغ دہلی

با کارم و بے کارم چوں مد بہ حساب اندر

نصیرالدین چراغ دہلی

MORE BYنصیرالدین چراغ دہلی

    با کارم و بے کارم چوں مد بہ حساب اندر

    گویانم و خاموشم چوں خط بہ کتاب اندر

    میں بے کار بھی ہوں اور کار آمد بھی ہوں، جس طرح شمار میں مد کی حیثیت ہوتی ہے (یعنی مد کو علیحدہ سے لکھا جائے تو حروف میں اس کا شمار نہیں ہوگا اور حسب ضرورت کسی حرف پر ہو تو بہت کار آمد ہے) میں بولتا بھی ہوں اور خاموش بھی جیسے کتاب کی تحریر۔

    اے زاہد ظاہر بیں از قرب چہ می پرسی

    او در من و من در وے چوں بو بگلاب اندر

    اے زاہد ظاہر پرست! تو مجھ سے قرب (حق تعالیٰ )کی بات کیا پوچھتا ہے؟ وہ مجھ میں ہے اور میں اس کی ذات میں اس طرح گم ہوں جیسے گلاب کے اندر کی خوشبو (یعنی اللہ سے میرا تعلق ایسا ہی ہے جیسا خوشبو کا گلاب سے

    گہ شادم و گہ غمگیں از حال خودم غافل

    می گریم و می خندم چوں طفل بہ خواب اندر

    میں خوش ہوں اور کبھی غمزدہ ۔ اپنی کیفیت کے ادراک سے خود ہی غافل، میں روتا بھی ہوں اور ہنستا بھی ہوں، جیسے بچہ نیند کی حالت میں روتا یا ہنستا ہے (شاید کہ حضرت یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نوید رحمت سے خوش ہوجاتا ہوں اور وعیدعذاب سے رونے لگتا ہوں۔ یا خوف ورجا کی کیفیت کا بیان یہاں مقصود ہو)۔

    در سینہ نصیرؔالدین جز عشق نمی گنجد

    ایں طرفہ تماشہ بیں بہ بہ حباب اندر

    نصیر الدین کے سینے میں عشق (الٰہی) کے سوا کسی چیز کی گنجائش نہیں۔ یہ عجیب تماشا ہے کہ دریا بلبلے میں سماجائے (یعنی عشق الٰہی پانی وسعت، جوش اور گہرائی کی بنا پر مثل دریا ہے، اور دل مختصر ہونے کی بنا پر مانند بلبلہ ہے۔یہاں عشق الٰہی کی طرف اشارہ ہے۔یہ مومن کے لئے بڑی بات ہے کہ اس کا دل عشق الٰہی کا حامل ہو جاتا ہے)۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 215)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے