دل من با دل احمد تعلق ہرزماں دارد
دل من با دل احمد تعلق ہرزماں دارد
ظہور رشتۂ نور فیوض جاوداں دارد
1. آنحضرت کے قلب مبارک سے میرے دل کا تعلق ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ یہ تعلق دائمی فیض کی صورت میں ایک رشتۂ نوری کے ساتھ قائم رہتا ہے۔ (اس شعر میں حضرت نصر نے اپنے سلسلہ طریقت کی ایک تعلیم کی طرف اشارہ فرمایا ہے)۔
چہ عشق است عشق احمد یارب ایں را ہرزماں افزا
چہ درد است درد احمد کاں دل پاکم نہاں دارد
2. عشق احمد کیا ہی خوب عشق ہے۔ اے رب! اس میں ہمیشہ اضافہ فرما۔ درد احمد بھی کیا خوب درد ہے، جو میرے دل پاک میں پوشیدہ رہتا ہے (اپنے دل کو اسی درد عشق کی بنا پر دل پاک کہا ہے)۔
خیال او شب و روزم دل و جانِ مرا کاہد
جمال او در چشم و درنگاہ ماعیاں دارد
3. ان کا خیال شب و روز میرے جان ودل کو گھلاتا ہے، ان کا جمال میری نگاہ میں کے سامنے ہے۔ (اس دوسرے مصرعہ میں بھی تعلیم طریقت یعنی زیارت نبوی کے ایک مخصوص طریقے کی طرف اشارہ ہے)۔
تن و جانم ہمی کاہد چہ دردے درد ہجراو
چہا درد تمنایش کہ نصرؔ او بجاں دارد
4. ان کی جدائی میں میرا جسم وجاں گھل رہا ہے۔ یہ کیسا درد ہے، ان کے ہجر کا درد؟ ان کی تمنا کا درد بھی کیا خوب ہے؟ جس کو نصر روح میں داخل کئے ہوئے ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 207)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.