درخود چونیک دیدم تن نصر و جاں محمد
درخود چونیک دیدم تن نصر و جاں محمد
ذوقے عجب چشیدم تن نصر و جاں محمد
1. اپنی ذات میں جب میں نے غور کیا تو جسم نصر کا اور جان محمد کی پائی۔ ایک عجیب لذت کا احساس ہوا کہ جسم نصر کا اور جان محمد کی ہے۔
بودہ حجاب وہمی اندرمیاں زغفلت
چوں پردہ را دریدم تن نصر و جاں محمد
2. میری غفلت کی وجہ سے وہم کا ایک پردہ درمیان میں حائل تھا، جب میں نے پردۂ غفلت کو چاک کیا تو جسم نصر کا اور جان محمد کی پائی۔
لعل لبش بگفتا روزے مرا کہ درتو
من روح خود دمیدم تن نصر و جاں محمد
3. ان کے لب لعلیں نے ایک دفعہ فرمایا کہ میں نے تمہارے اندر اپنی روح پھونک دی تو اب جسم نصر کا ہے اور جان محمد کی۔
تار شعور تن را با جان خود کہ بودہ
ایں رشتہ چوں بریدم تن نصر و جاں محمد
4. جسم وجان کے درمیان جو شعور کا رابطہ تھا، وہ جب میں نے قطع کیا (اور آپ کی روح مبارک کے رابطے کو اپنے اندر محسوس کیا) تو اب جسم نصر کا ہے اور جان محمد کی۔
تن نصرؔ و جاں محمد جاں نصر و تن محمد
دیدم ہرآنچہ دیدم تن نصر و جاں محمد
5. فنائیت و ربط کی اب یہ حالت ہے کہ) جسم نصر کا ہے اور جان محمد کی، جسم محمد کا ہے اور جان نصر کی۔ میں نے دیکھا تو یہی دیکھا، جسم نصر کا ہے اور جان محمد کی۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 208)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.