پیرمجیب ما بیا دست غلام خویش گیر
پیرمجیب ما بیا دست غلام خویش گیر
بس کہ قریب ما بیا دست غلام خویش گیر
1. اے پیر مجیب!آئیے اور اپنے غلام کی دستگیری کیجئے، میرے اور قریب آجایئے، اپنے غلام کا ہاتھ تھامئے۔
دردِ دل ما را ببیں بہر خدا شفا طلب
نیکِ طبیب ما بیا دست غلام خویش گیر
2. ہمارے درد بھرے دل کو دیکھئے اور اس کی شفا ڈھونڈئے۔ ہمارے اچھے طبیب! آئیے اور دستگیری فرمایئے۔
غم زیکے ہزار شد تاب و تواں فرار شد
بہر شکیب ما بیا دستِ غلام خویش گیر
3. غم ہزاروں ہوگئے اور ضبط وتحمل اور قوتِ برداشت اب نہیں رہی۔ ہماری شکیبائی کے لئے آیئے اور اپنے غلام کی دستگیری کیجئے۔
نصرؔ غلام تو کنوں موئے سیہ سپید کرد
یار حبیب ما بیا دست غلام خویش گیر
4. آپ کے غلام نصر کے تو اب بال بھی سفید ہو چلے (انتظار میں) ہمارے حبیب کے حبیب! آئیے اور اپنے غلام کی دستگیری کیجئے۔ (حضرت نصر! اپنے جد مکرم تاج العارفین مخدوم شاہ مجیب اللہ قادری قدس سرہ سے استغاثہ کررہے ہیں جوان کے مرشد سلسلہ بھی ہیں۔ انہوں نے نسبت ارادت کی بنا پر خود کو غلام ٹھہرایا ہے جب کہ وہ جانشین سجادۂ مجیبی بھی تھے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 218)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.