اے درت حاجت روائے ما ہمہ
اے درت حاجت روائے ما ہمہ
ذات تو رحمت برائے ما ہمہ
1. اے وہ ذات کہ آپ کے در سے ہم سب کی حاجت روائی ہوتی ہے۔ آپ کی ذات ہم سب کے لئے رحمت ہے۔
ما ہمہ را چوں نباشد عشق تو
عاشق رویت خدائے ما ہمہ
2. ہم کو آپ سے عشق کیسے نہ ہو۔ آپ کا عاشق تو ہمارا خدا بھی ہے (یعنی اللہ بھی آپ سے بے حد محبت کرتا ہے۔ یہاں اللہ کاعاشق ہونا محبت وکرم کرنےکے معنی میں ہے)۔
تا کہ رنجوران ہجرانیم ہست
کوئے تو دارالشفائے ما ہمہ
3. کب تک ہم آپ کے ہجر میں بیمار ہیوں، آپ کی گلی ہمارے لئے دارالشفا ہے۔
صد چونصرؔ میکش وزاں غم مخور
یک نگاہت خوں بہائے ما ہمہ
4. نصر کے جیسے سینکڑوں کو آپ قتل کر ڈالیں، یعنی اس جیسے آپ کے عشق میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں (یہاں قتل کی آپ کی طرف نسبت بحیثیت معشوق ہے) آپ غم نہ کریں (یعنی آپ فکر نہ کریں کہ آپ کے عشق میں اتنے لوگ ہلاک ہوگئے ) آپ کی ایک نگاہ، ہم سب لوگوں کے خون کی قیمت ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 288)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.