Font by Mehr Nastaliq Web

ذرہ وارم بہ گرد کوئے مجیب

نصر پھلواروی

ذرہ وارم بہ گرد کوئے مجیب

نصر پھلواروی

ذرہ وارم بہ گرد کوئے مجیب

آفتاب من است روئے مجیب

1. حضرت پیر مجیب کی گلی کے گرد میں ایک ذرے کی طرح ہوں، پیر مجیب کا چہرہ میرے لئے آفتاب ہے (یعنی میں اس آفتاب کا ایک ذرہ ہوں)۔

جائے ہوش و خرد نماند بہ سر

در سرماست ہاو ہوئے مجیب

2. ہوش وخرد سے میں گذرا ہوا ہوں، اب سر میں پیر مجیب کی محبت کا سودا ہے (یعنی پیر مجیب کے فیوض باطنی نے مجھ کو ظاہر سے بے گانہ اور باطن سے آشنا کردیا ہے)۔

گردش چشم ما بہ کس نبود

ہم چو قبلہ نماست سوئے مجیب

3. ہماری نگاہیں گھوم پھر کر حضرت پیر مجیب کی طرف ہی جاتی ہیں کسی اور کی طرف نہیں دیکھتی ہیں، جس طرح قبلہ نما کی سوئی کیسی بھی گھمائی جائے بالآخر اس کا رخ قبلہ ہی کی طرف ہوتا ہے (یعنی میرے لئے ان کی ذات بہ لحاظ طریقت و ارادت مرجع و مآب کی حیثیت رکھتی ہے)۔

عاشقانند و وصل معشوقاں

نصرؔ مائیم و جستجوئے مجیب

مأخذ :
  • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 150)
  • Author :شاہ ہلال احمد قادری
  • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے