بسرت کہ جز سر زلف تو بسرم سردگرے نشد
بسرت کہ جز سر زلف تو بسرم سردگرے نشد
برخت کہ جز رخ تو گہے برخ دگر نظرے نشد
1. حضرت محمد ہمارے لئے بطور گلزار ہیں، ہم اس گلزار کے بلبل ہیں، ہم اس چمن میں مثل نرگس حیراں ہیں۔ ہماری دید، آنحضرت ہیں۔
چو سگم کمیں بہ سگان تو و از جملہ بے قدرم ولے
بدرت کہ جز در پاک تو بدر دگر گزرے نشد
2. فاختہ کو سرو پر ناز ہے، بلبل گل پر فریفتہ ہے، لیکن ہم تو عاشق بیدل ہیں،وہی ہمارے غمخوار ہوں گے۔
ہمہ شب ہمی گزرد مرا بخیال وصل تو تا سحر
من و آہ نالہ کہ یک شبے بوصال تو سحرے نشد
3. قیامت کے دن ہمیں جزا اور سزا کا اندیشہ نہیں ہوگا جب محشر میں آپ ہمارے غمخوار ہوں گے۔
دل و جان و صبر و قرار من بیک آمد تو زدست رفت
متحیرم بہ چنیں روش کہ بہ نصرؔ تو خبرے نہ شد
4. اے نصر میری زبان پر ان کے نام کے سوا کچھ نہیں آتا، میں ایک خوش آواز طوطی ہوں، ہماری گفتار محمد ہیں (یعنی میں ایسا طوطی ہوں جو ہر وقت محمد کی حمد پڑھتا ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 202)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.