در جملہ جہاں دیدم فیضان محمد را
در جملہ جہاں دیدم فیضان محمد را
دیدیم بہ ہر ذرہ سریان محمد را
1. فیضان محمد کو میں نے پوری کائنات میں جاری پایا، ہر ذرے میں ان کو ساری پایا (یعنی کائنات کا کوئی ذرہ ان کے وجود کے اثر سے خالی نہیں، اشارہ ہے اس حدیث کی طرف جس میں کہا گیا ہے: اول ما خلق اللہ نوری والخلائق کلھم من نوری وانا من نوراللہ، یعنی اللہ پہلے میرا نور پیدا کیا ارو پھر تمام مخلوق میرے نور سے پیدا کی اور خود میں اللہ کے نور سے ہوں)۔
در کسوت ہر زاہد در طاعت ہر عابد
دیدم بہ ہمہ یک سرشایان محمد را
2. ہر زاہد کے لباس میں اور ہر عابد کی اطاعت میں سب میں یکساں طور پر میں نے آپ کی شان دیکھی۔
در دیدۂ حق بیناں از دیدۂ حق بیناں
حقا کہ ہمہ دیدم عرفان محمد را
3. حق بینوں کی آنکھوں میں اور حق بینوں کی آنکھوں سے واقعہ یہ ہے کہ مجھے تمام میں آپ کا ہی عرفان نظر آیا۔
از بادۂ توحیدش مست اند ہمہ عالم
دیدم بہ ہمہ مومن ایمان محمد را
4. آپ کی توحید کی شراب سے پوری دنیا مست ہے۔ ہر مومن میں میں نے محمد کے ایمان کا نظارہ کیا (یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے حقیقی گواہ آنحضرت ہیں، دوسروں نے جوتوحید کی گواہی دی وہ آپ کی گواہی پر اعتماد کر کے دی۔ لہٰذا تمام لوگوں کا ایمان آپ کے ایمان کے تابع ہے، اس اعتبار سے جس کسی مومن میں ایمان ہے وہ اصلاً آپ کا ہی ایمان ہے)۔
ہم پرتو نور حق ہم عین ظہور حق
ہرگز نہ کسے یابد پایان محمد را
5.
اے نصرؔ من و احمد یک جانم و دو قالب
دیدم بہ ہمہ قالب یک جان محمد را
6. اے نصرؔ! میں اور احمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک جان و دو قالب ہیں اور ہر قالب میں وہی ایک جان محمد نظر آئی (یہاں عشق نبوی میں فنایئت کا اظہار ہے ورنہ برابری تو ممکن ہی نہیں ہے، شاعر گرامی قدر یہ بات وارفتگی عشق میں فرما رہے ہیں)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 141)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.