مرا بہ پیش وجودت سروجود نماند
مرا بہ پیش وجودت سروجود نماند
نہ بود خویش حجابے مرا کہ بود نماند
1. آپ کے وجود کے سامنے میرا کوئی وجود نہ رہا۔ میرے وجود کا جو حجاب تھا وہ اپنا نہ تھا، وہ نہ رہا (یعنی میرا اپنا وجود بھی آپ کے وجود مبارک کا عکس و پر تو تھا۔ اس لئے جب آپ سامنے آئے تو عکس کی طرح میرا وجود بھی معدوم ہوگیا۔ یہاں ذات نبوی میں حد درجہ کی فنائیت مراد ہے، یا حدیث الخلائق کلھم من نوری کی طرف اشارہ ہے)۔
زتاب حسن از خویشتن چناں رفتم
کہ در ثنائے جمالت بہ عجز درود نماند
2. آپ کے تاب حسن کا یہ حال ہوا کہ میں (آپ کو دیکھ کر )ایسا از خود رفتہ ہوا کہ آپ کے جمال باکمال کی تعریف میں بجز آپ پر درود پڑھنے کے کوئی صورت باقی نہ رہی۔
ہجوم آہ من امشب رہ فلک برفت
کہ سوئے چرخ فلک راہ صعوبت نماند
3. میرے آہ ونالہ کے ہجوم نے اس رات آسمان کا رخ کیا تو آسمان کی طرف جانے کی اس کو راہ نہ ملی۔
خیال وصل توجاناں محال می بینم
کہ پیش شمع چو پروانہ رو نمود نماند
4. تمہارے وصل کا خیال، اے محبوب! میں محال جانتا ہوں کیونکہ پروانہ جب شمع کے سامنے ظاہر ہوا، سلامت نہ رہا (یعنی جس طرح پروا نے کو وصال شمع حاصل نہیں ہوسکتا کیونکہ قربت شمع تو اس کو جلا ڈالے گی، وصل کے لئے سلامی وجود ضروری ہے، اسی طرح میرے لئے بھی تمہارا وصل ممکن نہیں کیونکہ تمہارا قرب میرے لئے شادی مرگ ثابت ہوگا۔ جب رہوں گاہی نہیں تو وصال کی کہاں گنجائش)۔
ہزار شکر کہ از فیض فرد خود اے نورؔ
بجز وجود مراکار با شہود نماند
5. ہزار شکر ہے اے نور کہ اپنے فرد (جو ان کے والد پیر تھے) کے فیض سے مجھے کیفیت شہودی کے بجائے، کیفیت وجودی ہی حاصل رہی۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 199)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.