اے دل مدام بندۂ آں شہریار باش
اے دل مدام بندۂ آں شہریار باش
بے غم ز گردش فلک کج مدار باش
اے دل ہمیشہ کے لیے اس شہریار (سردار) کا غلام بن جا اور کج مدار فلک کی گردش کے غم (غمِ دنیا) سے چھٹکارا حاصل کر لے۔
ہرگز مپیچ گردن تسلیم ز امر دوست
چوں کوہ در طریق رضا استوار باش
دوست کے حکم کے سامنے گردنِ تسلیم کبھی مت اٹھا اور پہاڑوں کی طرح رضا و تسلیم کے طریق میں ثابت قدم ہو جا۔
بے سوز عشق زیست بود شمع بے فروغ
پروانہ وار مرد محبت شعار باش
سوز عشق کے بغیر زندگی ایک بے فروغ شمع ہے، پروانہ وار محبت شعار مردوں کی طرح بن جا۔
لوح جبین خویش بہ خاک درش بسائے
با روزگار ہمدم و با بخت یار باش
اپنی پیشانی کے خط کو اس کے در کی خاک سے سجائے رکھ اور روزگار کا ہمدم بن جا اور قسمت کا دھنی ہو جا۔
دل را بہ دام گیسوئے جاناں اسیر کن
وز بند راہ و رسم جہاں رستگار باش
دل کو گیسوئے جاناں کا قیدی بنا لے اور دنیا کے رسم و رواج کی قید سے آزاد ہو جا۔
از عشق دوست قطع مکن رشتۂ امید
آسودہ از ہجوم غم روزگار باش
دوست کے عشق سے امید کا رشتہ منقطع مت کر، اور غمِ روزگار کے ہجوم سے آسودہ ہو جا۔
اے دل کنوں کہ بار امانت گرفتہ ای
محنت بہ جان خویش کش و بردبار باش
اے دل اب جب کہ تُو نے امانت کا بوجھ اٹھا ہی لیا ہے تو اپنی جان پر محنت اٹھا اور بردبار بن جا۔
سر در رہش فدا کن و دل بر رخش نثار
خون از جگر چکان و بچشم اشک بار باش
اس کی راہ میں سر فدا کر دے، اور اس کے رخ پر دل نثار، جگر سے خون ٹپکانے اور آنکھوں سے آنسو بہانے والا بن جا۔
تا درد نوش ساقی کوثر شدی نصیرؔ
سرشار بادۂ کرم کردگار باش
نصیرؔ چونکہ ساقیٔ کوثر کا دُرد نوش (تہہِ جام و تلچھٹ پینے والا) ہے لہذا کردگار کے بادۂ کرم سے سرشار ہے۔
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 1087)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.