ربود جاں پس دل چشم عذر خواہ کسے
ربود جاں پس دل چشم عذر خواہ کسے
شکایتیست بصد عفو از نگاہ کسے
کسی کی شرمندہ آنکہيں دل کے بعد ہماری جان لے گیئں،
سیکڑوں معافی کے بعد بھی ہميں کسی کی نظروں سے شکایت ہے۔
دل فسردہ ما را علاج نیست طبیب
مگر نگاہے کسے اے زہے نگاہے کسے
ہمارے اداس دل کا علاج کسی حکیم کے پاس نہیں ہے،
اس کا علاج کسی کی نگاہ ہے اور اس نگاہ کا کیا کہنا۔
بیار ساقی از آں بادہ خودی آموز
کہ جلوہ ہا بکنم پیش جلوہ گاہ کسے
ساقی وہاں سے خودی سکہانے والی شراب لاؤ
میں کسی اور کی جلوہ گاہ کے سامنے جلوہ نما ہوں۔
بگفتم اے مہ من با رقیبے مہر و کرم
بگفت ہست مرا مقصد انتباہ کسے
میں نے پوچھا کہ میرے محبوب! رقیبوں پہ یہ لطف و کرم کیوں؟
اس نے کہا کہ میرا مقصد کسی کو خبردار کرنا ہے۔
مگر کہ منزل عالم یکے ست اے میکشؔ
بہ ہر رہے کہ برفتیم بود راہ کسے
مگر اے میکش دنیا کی منزل ایک ہے،
ہر راہ کسی نہ کسی کا راستہ رہی ہوگی۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 376)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.