رفتم اندر تہ خاک انس بتانم باقیست
رفتم اندر تہ خاک انس بتانم باقیست
عشق جانم بربود آفت جانم باقیست
میں خاک میں رو پوش ہوگیا، حسینوں کی محبت باقی ہے
عشق نے میری جان لے لی، جان کی مصیبت باقی ہے
سر و سامان وجودم شرر عشق بہ سوخت
زیر خاکستر دل سوز نہانم باقیست
میرے وجود کے سرمائے کو عشق کی چنگاری نے جلا ڈالا
دل کے خاکستر کے نیچے میری پوشیدہ تپش باقی ہے
کارواں نم ہمہ بگذشت ز میدان شہود
ہمچو نقش کف پا نام و نشانم باقیست
جلؤں کے منظر نامے سے میرا پورا قافلہ گذر گیا
پاؤں کے نقش کی طرح میرا نام و نشان باقی ہے
ہستیم جملہ خیالست بتمثال سراب
بالیقیں من نیم و وہم و گمانم باقیست
میرا وجود سراب کی طرح مکمل خیالی ہے
یقیں (کی نگاہ) سے میں نہیں ہوں میرا وہم و گمان باقی ہے
طمع فاتحہ از خلق نہ داریم نیازؔ
عشق من در پس من فاتحہ خوانم باقیست
اے نیازؔ مخلوق سے ہم فاتحہ کی طمع نہیں رکھتے
میرا عشق میرے بعد میرے فاتحہ خواں کی حیثیت سے باقی ہے
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 36)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.