Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد

علی حسین اشرفی

شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد

علی حسین اشرفی

MORE BYعلی حسین اشرفی

    شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد

    بہر غمزہ بہر عشوہ جہانے مبتلا دارد

    میرے محبوب کی قبا رنگین اور ادا نازک ہے

    اس کے ہر ایک غمزہ اور ہر ایک عشوہ سے دنیا فتنے میں مبتلا ہے۔

    بہ صد ناز و کرشمہ شوخیٔ لا انتہا دارد

    دل عشاق پامال خرام نازہا دارد

    سیکڑوں ناز اور کرشمے کے ساتھ ساتھ اس کے اندر شوخی بھی ہے

    عاشقوں کا دل اسکے خرامِ ناز سے پامال ہے۔

    نہ در عالم نظیر صورتش موجود نے ممکن

    چہ گویم وصف حسن او کہ از خوبی چہا دارد

    پوری دنیا میں اس کے چہرے کی نظیر نہیں ہے، اس کی نظیر ہو ہی نہیں سکتی

    میں اس کے حسن کا وصف کیا بیان کروں کہ اس کا حسن کیسا ہے۔

    نگردد چوں فدایش عالمے کز بہر تسخیرے

    قد رعنا رخ زیبا جمال دل ربا دارد

    دنیا اس پر فدا اور اس کو مسخر کرنے کے درپے کیوں نہ ہو

    اس کا قد موزوں، چہرہ خوبصورت اور اس کا جمال نہایت دل فریب ہے۔

    بہ رقصم جاں فدا سازم بزیر پائے او خنداں

    اگر از خواہش خود یار من قتلم روا دارد

    میں ہنستا ہوا رقص کرتا ہوں اور اس کے قدموں میں اپنی جان فدا کرتا ہوں

    اگر میرا وہ یار مجھے قتل کر ڈالے تو اس کے لیے یہ بھی روا ہے۔

    چیساں شکوہ کنم ممنون بیدادم کہ آں قاتل

    پیے عشاق جائے مہر صد جور و جفا دارد

    میں کیسے اس سے شکوہ کروں، میں اس کے ظلم کا ممنوں ہوں کیونکہ وہ قاتل

    اپنے عاشقوں کے لیے محبت کے بدلے ظلم و جور روا سمجھتا ہے۔

    مپرس از اشرفیؔ احوال او در عشق تو چونست

    کہ آں بے چارہ اندر سینہ درد لا دوا دارد

    اشرفیؔ سے مت پوچھو کہ تمہارے عشق میں اس کا کیا حال ہے

    اس بیچارہ کے سینے کے اندر لا علاج درد پل رہا ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 114)
    • مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے