شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد
شہ خوبان من رنگیں قبا نازک ادا دارد
بہر غمزہ بہر عشوہ جہانے مبتلا دارد
میرے محبوب کی قبا رنگین اور ادا نازک ہے
اس کے ہر ایک غمزہ اور ہر ایک عشوہ سے دنیا فتنے میں مبتلا ہے۔
بہ صد ناز و کرشمہ شوخیٔ لا انتہا دارد
دل عشاق پامال خرام نازہا دارد
سیکڑوں ناز اور کرشمے کے ساتھ ساتھ اس کے اندر شوخی بھی ہے
عاشقوں کا دل اسکے خرامِ ناز سے پامال ہے۔
نہ در عالم نظیر صورتش موجود نے ممکن
چہ گویم وصف حسن او کہ از خوبی چہا دارد
پوری دنیا میں اس کے چہرے کی نظیر نہیں ہے، اس کی نظیر ہو ہی نہیں سکتی
میں اس کے حسن کا وصف کیا بیان کروں کہ اس کا حسن کیسا ہے۔
نگردد چوں فدایش عالمے کز بہر تسخیرے
قد رعنا رخ زیبا جمال دل ربا دارد
دنیا اس پر فدا اور اس کو مسخر کرنے کے درپے کیوں نہ ہو
اس کا قد موزوں، چہرہ خوبصورت اور اس کا جمال نہایت دل فریب ہے۔
بہ رقصم جاں فدا سازم بزیر پائے او خنداں
اگر از خواہش خود یار من قتلم روا دارد
میں ہنستا ہوا رقص کرتا ہوں اور اس کے قدموں میں اپنی جان فدا کرتا ہوں
اگر میرا وہ یار مجھے قتل کر ڈالے تو اس کے لیے یہ بھی روا ہے۔
چیساں شکوہ کنم ممنون بیدادم کہ آں قاتل
پیے عشاق جائے مہر صد جور و جفا دارد
میں کیسے اس سے شکوہ کروں، میں اس کے ظلم کا ممنوں ہوں کیونکہ وہ قاتل
اپنے عاشقوں کے لیے محبت کے بدلے ظلم و جور روا سمجھتا ہے۔
مپرس از اشرفیؔ احوال او در عشق تو چونست
کہ آں بے چارہ اندر سینہ درد لا دوا دارد
اشرفیؔ سے مت پوچھو کہ تمہارے عشق میں اس کا کیا حال ہے
اس بیچارہ کے سینے کے اندر لا علاج درد پل رہا ہے۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 114)
- مطبع : نور الحسن مودودی صابری (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.