عاشق نہ شدی جلوۂ جاناں چہ شناسی
عاشق نہ شدی جلوۂ جاناں چہ شناسی
تا سر نہ دہی ہمت مرداں چہ شناسی
تو عاشق ہی نہیں ہوا، جاناں کے جلووں کو کیسے پہچانے گا (کیوں کہ) جب تک سر نہ دے گا، ہمتِ مرداں کو کیسے جانے گا۔
خود را نہ پرستیدہ ای عرفاں چہ شناسی
کافر نہ شدی لذت ایماں چہ شناسی
تو نے اپنے آپ کی پرستش کی ہی نہیں، کیسے جانے گا کہ عرفان کیا چیز ہے، تو کافر ہی نہیں ہوا تو ایمان کی لذت کو کیسے جانے گا۔
امروز نہ دیدی تو اگر روئے صنم را
فردا بہ قیامت رخ جاناں چہ شناسی
آج (اس دنیا میں) تو نے اگر اپنے محبوب کا چہرہ نہیں دیکھا تو کل قیامت کے دن اس کو کیسے پہچانے گا۔
زاہد شدی عابد شدی واعظ شدی لیکن
صوفی نہ شدی مشرب رنداں چہ شناسی
رندوں کے مشرب کو سمجھنے کے لیے تیرا زاہد، عابد اور واعظ ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے لیے راہ طریقت و تصوف کا مسافر ہونا ضروری ہے کیوں کہ رندوں کے مشرب کو ایک صوفی سے بہتر کون جان سکتا ہے۔
سوداگرؔ عاشق شدہ بندۂ خواجہ
اے مدعی تو عظمت پیراں چہ شناسی
سوداگرؔ تو خواجہ معین الدین چشتی کے ایک پیروکار کا عاشق ہوا ہے (تب یہ آشنائی حاصل ہوئی ہے) لیکن اے سائل (تجھے ان باتوں سے کیا سروکار کیوں کہ) تجھے تو ان بلند مرتبہ ہستیوں کے مقام کا ادراک ہی نہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.