اگرم حیات بخشی و گرم ہلاک خواہی
اگرم حیات بخشی و گرم ہلاک خواہی
سر بندگی بہ خدمت بنہم کہ بادشاہی
1. اگر تو (اے باری تعالیٰ) مجھ کو حیات بخشے یا ہلاک کرے، تو (بھی) میں سربندگی تیری خدمت میں رکھے رہوں گا کہ تو بادشاہ (کل جہاں) ہے۔
من اگر ہزار خدمت بکنم گناہگارم
تو ہزار بہتر از من بکشی و بے گناہی
2. میں اگر ہزار خدمت بھی تیری کروں (تیری حد سے زیادہ عبادت کروں) تو بھی میں گناہگاروں (یعنی حق عبادت ادا نہ کر سکا) تو مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہے، قتل بھی کرے تو بے گناہ ہے (یعنی سب تیرے بندے ہیں جس طرح چاہے رکھے جو سلوک چاہے کرے تجھ سے کسی کو کچھ پوچھنے اور شکایت کرنے کی مجال نہیں ہے)۔
خضرے چو ملک سعدیؔ ہمہ روز در سیاحت
ز عجب کہ آب حیواں بدرآمد از سیاہی
3. سعدی کے قلم کی طرح خضر سارے دن سیاحت کرتا رہا، تعجب ہے چشمۂ آب حیواں سیاہی (یعنی رات کی تاریکی) میں ظاہر ہوا۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 296)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.