Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سر خفی از مطلع انوار بر آمد نادیدہ عیاں شد

شاہ نیاز احمد بریلوی

سر خفی از مطلع انوار بر آمد نادیدہ عیاں شد

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    دلچسپ معلومات

    مستزاد فارسی کلام

    سر خفی از مطلع انوار بر آمد نادیدہ عیاں شد

    از بہر ظہورش پئے اظہار بر آمد بر خود نگراں شد

    انوار کے مطلع سے پوشیدہ راز طلوع ہوا، ان دیکھا ظاہر ہوا

    اپنے ظہور کی خاطر وہ ظاہر ہوا، اپنے جلوے کا ہی دیکھنے والا ہوا

    خود گفت انا الحق بہ سر دار بر آمد سردار جہاں شد

    خود بود کہ آں بر سر انکار بر آمد تعزیر جہاں شد

    خود اس نے اناالحق کہا اور دار پر چڑھ گیا، دنیا کا سردار ہوگیا

    وہ خود ہی انکار کر بیٹھا، منہ کی سزا ہوا

    خود بود کہ بر شاخ ثمر دار بر آمد در صورت انگور

    خود خمر شدہ از خم خمار بر آمد مدہوش کناں شد

    وہ خود ہی پھل دار شاخ پر ظاہر ہوا، انگور کی شکل میں

    وہ خود ہی شراب بن کر خمار کے خم سے برآمد ہوا، اورمدہوش کرنے والا بنا

    خود معتکف مسجد و تسبیح بہ دستش بر روئے مصلیٰ

    ہم خود ز در میکدہ سرشار بر آمد بے ہوش رواں شد

    خود ہاتھوں میں تسبیح لئے مسجد میں عزلت گزیں ہوا، مصلیٰ پر

    خود ہی میخانے کے دروازے سے مست و بیخود نکلا، اور بیہوش ہی چل پڑا

    گہہ درہم و دینار گہے حور و قصورست گہہ طالب اینہا

    گہہ دست ازیں شیشہ پئے یار بر آمد یا بندۂ آں شد

    کبھی وہ درہم اوردینار ہے تو کبھی حور اور جنت، کبھی وہ خود ہی ان سب کا طلبگار ہے

    کبھی ان چیزوں سے ہاتھ دھو کر دوست کا متلاشی ہوا، یا اس کا غلام بن گیا

    گہہ شعلۂ نوری شدہ بر طور بر افتاد تا خلق بہ ترسد

    گہہ نار شدہ صورت گلزار بر آمد بشگفت جناں شد

    کبھی نور کا شعلہ بن کر طور پر گرا، تاکہ خوف میں مبتلا ہوجائے

    کبھی آگ بن گیا اور گلزار کی صورت میں نمودارہوا، جلا اور بجھ گیا

    گہہ مصحف و قرآن گہے دید و پر آں مست گہہ دانۂ تسبیح

    گہہ تار شدہ صورت زنار بر آمد از کفر نشاں شد

    کبھی وہ پاک صحیفہ اور قرآن، کبھی وید اور پران ہے، کبھی تسبیح کا دانہ ہے

    کبھی وہ دھاگہ بن کر زنار کی شکل میں ظاہر ہوا، تو کبھی کفر کی پہچان بنا

    گہہ نرم دل و صاحب اخلاق حمیدہ تمثال محمدؐ

    گہہ بر صفت ظالم خوں خوار بر آمد قتال زماں شد

    کبھی وہ نرم دل اور پسندیدہ اخلاق والا ہوا، محمد کی طرح

    کبھی وہ ظالم و خونخوار بن کر ظاہر ہوا، ایک زمانے کا قاتل ہوا

    گہہ ژالہ و گہہ برف گہے ابر مطیرست گہہ شکل حبابے

    در لحظہ بہ دریا شدہ ہموار بر آمد آں بود کہ آں شد

    وہ کبھی وہ ژالہ، کبھی برف اورکبھی ابر باراں ہے، کبھی وہ ایک بلبلے کی طرح ہے

    وہ ایک پل میں دریا میں اترا اور ہموار ہوگیا، وہ وہی تھا جو گم ہوگیا

    در شکل نیازؔ آمدہ ایں شرح و بیاں کرد با غور نگہ کن

    خود نیست نیازؔ آں کہ بہ گفتار بر آمد ناداں بہ گماں شد

    اس نے نیاز کی شکل میں آکر اس بات کی توضیح پیش کی، غور سے دیکھ

    یہ نیازؔ نہیں ہے جس نے یہ باتیں کہیں ہیں، نا سمجھ شک میں مبتلا ہوگیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے