سوخت بے وجہم تماشہ را ببیں
سوخت بے وجہم تماشہ را ببیں
کشت بے جرمم مسیحا را ببیں
اس نے مجھے بلا وجہ جلا ڈالا، ذرا تماشہ تو دیکھو
اس نے مجھے بغیر جرم کے قتل کر ڈالا، ایسے مسیحا کو تو دیکھو
زندہ کش جانے نباشد دیدہ ای
گر ندید استی بیا مارا ببیں
کسی زندہ کے اندر جان نہ ہو کبھی دیکھا ہے
اگر نہیں دیکھا ہے تو آؤ مجھے دیکھو
آں کہ از دیدار یوسف غافلی
داغ یعقوب و ذولیخا را ببیں
جس کسی نے یوسف کو نہیں دیکھا ہے
آؤ اور یعقوب و زلیخا کے داغ کو دیکھو
اے کہ از روز بدم در حیرتی
یک زماں ایں روئے زیبا را ببیں
تمہیں جو میرے برے دنوں پر حیرت ہے
تھوڑی دیر کے لیے اس خوبصورت چہرے کو تو دیکھو
شاہ درویش قلندر دیدہ ای
سرمدؔ سرمست و رسوا را ببیں
تم نے شاہ، درویش اور قلندر دیکھے ہیں
ذرا بدمست اور بدنام سرمدؔ کو تو دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.