تا نظر افتاد بر رخسار نیکوئے کسے
تا نظر افتاد بر رخسار نیکوئے کسے
وا نمی گردد دو چشم باز بر روئے کسے
جب سے نظر کسی حسین کے رخسار پر پڑی ہے
میری یہ دو آنکھیں اب کسی اور کے چہرے کی طرف نہیں جاتیں
گرچہ من از خود فراموشم ولے دارم بہ یاد
ہر سحر روئے کسے ہر شام گیسوئے کسے
گرچہ میں نے خود کو فراموش کر دیا ہے لیکن مجھے اب بھی کسی کے چہرے اور کسی کے گیسو میں بسر ہوئے صبح و شام کے اوقات یاد ہیں
از ہمہ تن آہ گردیدہ است در صحن چمن
سرو می دارد ہوائے قدر دل جوئے کسے
صحنِ چمن پورے بدن کی آہ سے معمور ہے
سرو بھی کسی کے دل لبھانے والے قدپر فدا ہے
در گلستان جہاں از غنچہ و گل ہا حسنؔ
می رسد اندر دماغ عاشقاں بوئے کسے
اے حسنؔ دنیا کے باغ میں پھول اور غنچوں کی مہک
کسی عاشق کے دماغ کو معطر کر رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.