Font by Mehr Nastaliq Web

اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری

امیر خسرو

اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری

    ہر چند وصفت می کنم در حسن زاں بالا تری

    اے میرے محبوب تیرا چہرہ ان حسین بتوں سے بھی زیادہ حسین ہے جو آزرنے تراش رکھے تھے۔ میں تیری جتنی بھی تعریف کروں کم ہے کیونکہ تو ان سب سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے۔

    آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام

    بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری

    میں دنیا کی سیر کی ہے، بہت حسین لوگوں سےمحبت بھی اختیار کی ہے۔ میں نے بہت سارے حسین دیکھے ہیں لیکن تو کوئی اور ہی چیز ہے۔

    تو از پری چابک تری وز برگ گل نازک تری

    وز ہر چہ گویم بہتری حقا عجائب دلبری

    تو پری سے زیادہ سبک، برگ گل سے زیادہ نازک ہے، جو کچھ بھی کہوں تو یقینا اس سے بہتر اور عجیب دلبر ہے۔

    من تو شدم تو من شدی من تن شدم تو جاں شدی

    تا کس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری

    میں تو ہوگیا (تیری ذات بن گیا) تو میں ہوگیا (میری ذات بن گیا) میں تن ہوا تو جاں ہوا (یعنی محبوب محب، ایک دوسرے کے آئینہ بن گئے) اب کوئی یہ نہ کہے کہ میں الگ ہوں تو الگ ہے۔

    خسروؔ غریبست و گدا افتادہ در شہر شما

    باشد کہ از بہر خدا سوئے غریباں بنگری

    خسرو تمہارے شہر میں اجنبی اور گدا بن کر پڑا ہے، خدا کے واسطے اجنبیوں پر بھی ایک نظر کرو۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فرید ایاز

    فرید ایاز

    فرید ایاز

    فرید ایاز

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات سماع (Pg. 383)
    • مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 297)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے