اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری
اے چہرۂ زیبائے تو رشک بتان آزری
ہر چند وصفت می کنم در حسن زاں بالا تری
اے میرے محبوب تیرا چہرہ ان حسین بتوں سے بھی زیادہ حسین ہے جو آزرنے تراش رکھے تھے۔ میں تیری جتنی بھی تعریف کروں کم ہے کیونکہ تو ان سب سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے۔
آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام
بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری
میں دنیا کی سیر کی ہے، بہت حسین لوگوں سےمحبت بھی اختیار کی ہے۔ میں نے بہت سارے حسین دیکھے ہیں لیکن تو کوئی اور ہی چیز ہے۔
تو از پری چابک تری وز برگ گل نازک تری
وز ہر چہ گویم بہتری حقا عجائب دلبری
تو پری سے زیادہ سبک، برگ گل سے زیادہ نازک ہے، جو کچھ بھی کہوں تو یقینا اس سے بہتر اور عجیب دلبر ہے۔
من تو شدم تو من شدی من تن شدم تو جاں شدی
تا کس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری
میں تو ہوگیا (تیری ذات بن گیا) تو میں ہوگیا (میری ذات بن گیا) میں تن ہوا تو جاں ہوا (یعنی محبوب محب، ایک دوسرے کے آئینہ بن گئے) اب کوئی یہ نہ کہے کہ میں الگ ہوں تو الگ ہے۔
خسروؔ غریبست و گدا افتادہ در شہر شما
باشد کہ از بہر خدا سوئے غریباں بنگری
خسرو تمہارے شہر میں اجنبی اور گدا بن کر پڑا ہے، خدا کے واسطے اجنبیوں پر بھی ایک نظر کرو۔
- کتاب : نغمات سماع (Pg. 383)
- مطبع : نورالحسن مودودی صابری (1935)
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 297)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.