منم کہ گوشۂ مے خانہ خانقاہ منست
دعائے پیر مغاں ورد صبح گاہ منست
میں وہ ہوں کہ میخانہ کا گوشہ ہی میری خانقاہ ہے، پیر مغاں کی دعا ہی میرا صبح کا وظیفہ ہے۔
ز پادشاہ و گدا فارغم بحمد اللہ
گدائے خاک در دوست پادشاہ منست
خدا کا شکر ہے کہ میں بادشاہ اور فقیر سے بے نیاز ہوں دوست کے دروازے کی خاک کا فقیر، میرا بادشاہ ہے
غرض ز مسجد و مے خانہ ام وصال شماست
جز نام ایں خیال ندارم خدا گواہ منست
مسجد و میخانہ سے میری غرض تمہارا وصل حاصل کرنا ہے، خدا گواہ ہے کہ اس کے علاوہ میرے دل میں کوئی خیال نہیں ہے۔
مرا گدائے تو بودن ز سلطنت خوش تر
کہ ذل جور و جفائے تو عز و جاہ منست
میرے لیے تمہارے در کا گدا بننا سلطنت ملنے سے زیادہ اچھا ہے، کیوں کہ تمہارے جور و جفا کی ذلت میرے لیے عز و جاہ کے برابر ہے۔
گنہ اگرچہ نبود اختیار ما حافظؔ
تو در طریق ادب باش گو گناه منست
اگر چہ گناہ میرے اختیار میں نہیں ہے حافظؔ لیکن ادب کا طریقہ یہ ہے کہ کہو کہ گناہ میرا ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 158)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.