واقف زہر مقامت ایں چشم جلوہ سازے
واقف زہر مقامت ایں چشم جلوہ سازے
گاہے صنم نوازے گاہے حرم نوازے
یہ جلوہ ساز آنکھیں تمہارے ہر مقام سے واقف ہیں
کبھی یہ صنم نواز ہیں تو کبھی حرم نواز
من بر رُخت نثارم اے جاں بایں تفاخر
محمود چوں فدا شد بر پیکرِ ایازے
اے محبوب میں بڑے فخر کے ساتھ تمہار رخ پر نثار ہوں
جیسے محمود ایاز کے پیکر پر فدا تھا
از من بایں حیاتے سرزد نہ شد ثباتے
مجرم بہ کارِ خامم لیکن تو کارسازے
اس جہاں میں مجھ سے ثابت سرزد نہ ہوا
میں ناپختہ کاموں کا مجرم ہوں لیکن تو کارساز ہے
جالِ شبِ فراقم از من مپرس ہمدم
طوفاں بہ چشم دارم در یادِ غم نوازے
اے ہمدم شبِ فراق کے جال کے بارے میں مجھ سے مت پوچھ
غم نواز کی یاد میں میری آنکھوں میں ایک طوفان ہے
ہر ہر نفس حدیثِ اسرارِ حسنِ رنگیں
یک یک نوائے ہستی عقدہ کشائے رازے
میری ایک ایک سانس رنگینِ حسن کے اسرار کو بتانے والا ہے
ہستی کی ایک ایک آواز راز کی گتھیوں کو سلجھانے والی ہے
زاہد بہ سوائے چشمِ ساقی فگن نگاہے
رقصاں مے حقیقت در ساغرِ مجازے
اے زاہد ساقی کی آنکھ طرف دیکھ
مجاز کے ساغر میں حقیقت کی شرابِ رقصاں ہے
باشی بہ کارِ عصیاں تاکے اسیر طرفہؔ
توبہ بکن چو خواہی بخشش زِکارے سازے
اے طرفہؔ تو عصیاں کے کاموں کا اسیر کب تک رہے گا
اگر تجھے کارساز کی بخشش کا طالب تو توبہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.