یا رب آں شمع شب افروز ز کاشانۂ کیست
جان ما سوخت بپرسید کہ جانان کیست
اے خدا رات کو روشن کرنے والی وہ شمع کی گھر کی ہے۔ اس لیے ہماری جان کو جلایا ذرا پوچھو کہ کس کا معشوق بنا ہے۔
بادۂ لعل لبش کز لب ما دور مباد
راح روحے کہ او پیمان دہ پیمانۂ کیست
اس کے لعل جیسے ہونٹ کی شراب خدا کرے میرے ہونٹ سے دور نہ ہو۔ کس کی روح کے لئے راحت اور کس کے پیمانہ سے عہد کرنے والی ہے۔
می دمد ہر کسش افسونے و معلوم نشد
کہ دل نازک او مایل افسانۂ کیست
اس پر ہر اک شخص منتر پڑھتا ہے لیکن یہ معلوم نہ ہو سکا کہ۔ اس کا نازک دل کس کے قصہ کی طرف مائل ہے۔
یارب آں مہوش مہ رخ و زہرہ جبیں
درے یکتائے کہ و گوہر یک دانۂ کیست
اے خدا وہ شاہ جیسا ماہ رخ اور زہرہ جیسی پیشانی والا۔ کس کا در یکتا اور کس کا گوہر یک دانہ ہے۔
آں مے لعل کہ نا خوردہ مرا کرد خراب
ہم نشینے کہ او ہم کاسہ و پیمانۂ کیست
وہ لعل جیسی شراب جس نے بغیر پیئے مجھے خراب کردیا۔ کس کی ہم نشیں اور کس کی پیالہ وہم پیمانہ ہے
گفتم آہ از دل دیوانۂ حافظؔ بے تو
زیر لب خندہ زناں گفت کہ دیوانۂ کیست
میں نے کہا کہ تیرے بغیر حافظ کے دیوانہ دل سے آہ نکل رہی ہے۔ وہ زیرِ لب ہنستے ہوءے بولا کہ کس کا دیوانہ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.