اے شہنشاہ حقیقت تاجدار لامکاں
واقف اِنی اَنا اللہ در عیان و درنہاں
1. اے شہشاہِ حقیقت تاجدارِ لامکاں! ظاہر وباطن میں انی انا للہ سے واقف (یعنی معرفت الٰہی اور وجود حق کے اسرار سے واقف)۔
اے ظہور کنت کنزاً لی مع اللہ شان تو
یا معین الدین چشتی خواجۂ کل خواجگاں
2. اے کنت کنزاً اس حدیثِ قدسی کی طرف اشارہ ہے کہ میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ میں پہچاناجاؤں تو میں نے مخلوق کو پید اکیا، حضرت خواجہ جیسی شخصیتوں کا ظہور، ظہور صفات حق تعالیٰ کا ایک سبب ہے ۔گویا، حدیث قدسی لی مع اللہ وقت سے اشارہ اس حدیث نبوی کی طرف ہے کہ اللہ کے ساتھ میرا کبھی ایسا وقت بھی ہوتا ہے کہ اس وقت کسی مقرب فرشتے کا گذر بھی نہیں، متابعت نبوی کی بنا پر حضرت خواجہ بھی اس شان کے حامل تھے)۔
اے حبیب ذات مطلق نور جان مصطفیٰ
در ولایت چوں علی حسنین ثانی در جہاں
3. اے ذاتِ مطلق (حق تعالیٰ) کے حبیب، مصطفیٰ کے نور جاں، ولایت میں مثل علی مرتضی ہیں تو دنیا میں حسنین (حسن و حسین رضی اللہ عہنما) کے مثل ہیں۔
ضامنؔ مسکیں بدرگاہ تو می دارد امید
الغیاث اے دستگیر عاجزان و بے کساں
4. ضامن مسکین آپ کی بارگاہ سے امید رکھتا ہے، اے عاجزو اور بے کسو کے فریاد رس! فریاد ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 269)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.