عاشقاں را درد دل بسیار می باید کشید
داغ یار و غصۂ اغیار می باید کشید
عاشقوں کو بہت کچھ درد دل برداشت کرنا چاہئے
یار کا داغ اور رقیبوں کا غصہ برداشت کرنا چاہئے
داد خواہی را کہ می خواہد ز سلطاں داد خویش
انتظار با مدادے بار می باید کشید
اگر کوئی فریادی بادشاہ سے اپنا انصاف چاہے
تو پرسوں کی صبح کا انتظار برداشت کرنا چاہئے
از برائے دیدن دیدار گل یار عزیز
خاری دہقان و جور خار می باید کشید
اے پیارے دوست پھول کا دیدار کرنے کے لئے
کاشتکار کی ذلت اور کانٹے کا ظلم برداشت کرنا چاہئے
ہر کہ عاشق شد اگر چہ نازنین عالمست
ناز او کے راست آید وار می باید کشید
جو بھی عاشق بنا خواہ دنیا بھر کا نازوں کا پالا ہو
نزاکت کب موافق آئے گی، بار برداشت کرنا چاہئے
در دل شب ہائے تار از اشتیاق روئے یار
آہ سرد و نالہ ہائے زار می باید کشید
اندھیری راتوں میں یار کے چہرے کے عشق میں
سرد آہ اور عاجزی کے نالے کرنے چاہئیں
حافظاؔ چندیں علم ما را در ایام فراق
بر امید بادۂ دیدار می باید کشید
اے حافظؔ ہمیں فراق کے زمانہ میں کس قدر رنج
یار کے دیدار کے وعدہ پر برداشت کرنا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.