Font by Mehr Nastaliq Web

چنانکہ ہست فلک را دوازدہ تمثال

آذری اسفرائینی

چنانکہ ہست فلک را دوازدہ تمثال

آذری اسفرائینی

MORE BYآذری اسفرائینی

    چنانکہ ہست فلک را دوازدہ تمثال

    کہ آفتاب بر آں دور می کند مہ و سال

    جیسے آسمان کے بارہ برج ہیں جن کے گرد

    سورج گردش کرتا ہے اور مہ و سال کا حساب ہوتا ہے،

    بر آسمانِ ولایت دوازدہ برج اند

    چو آفتاب نبوت ہمہ باوج کمال

    اسی طرح ولایت کے آسمان پر بارہ برج ہیں،

    اور نبوت کا سورج ان سب پر اپنی کمال کی روشنی ڈالتا ہے۔

    شہان بے سپہ و خسروان بے شمشیر

    ملوک بے حشم و اغنیائے بے اموال

    یہ بغیر لشکر کے بادشاہ ہیں، اور یہ بغیر تلوار کے سپاھی ہیں،

    یہ بغیر خدام کے سلاطین ہیں، اور یہ بغیر مال کےتونگر ہیں ۔

    ازیں دوازدہ بروج دوازدہ خورشید

    علی ست مہر سپہر کمال و مطلعِ آل

    ان بارہ بروج میں سے ہر ایک ایک خورشید ہے،

    اور علی ان سب میں سب سے درخشاں ہیں جو کمال کے آسمان کا سورج اور آلِ محمد کا مطلع ہیں۔

    علیست آں کہ بکنہِ حقیقتش نرسد

    بغیر ذات خداوند ایز و متعال

    علی وہ ہیں جن کی حقیقت کو سوائے خدا کے کوئی نہیں جان سکتا،

    وہی ذاتِ خداوندی اور بلند و برتر ہے جو ان بلند مقام کو جانتی ہے۔

    حدیثِ معرفتِ و بمردم نا اہل

    ہماں حکایت آبست و قصۂ غربال

    معرفتِ علی کی بات نا اہل لوگوں سے کرنا

    ایسے ہی ہے جیسے پانی کی بات چھلنی سے کرنا۔

    چنان منورم از پر تو رضا کہ اگر

    رگم زنند ہمہ نور ریزد از قیفال

    میں رضا کے پرتو سے اتنا منور ہوں کہ اگر

    میری رگیں کاٹ دی جائیں تو ان سے بھی نور ہی نکلے گا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے