Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر چہ بینی یار ہست اغیار نیست

احمد لنگر دریا

ہر چہ بینی یار ہست اغیار نیست

احمد لنگر دریا

MORE BYاحمد لنگر دریا

    ہر چہ بینی یار ہست اغیار نیست

    غیر او جز وہم وجز پندار نیست

    جہاں بہی دیکھتے ہیں یار کے سوا کوئ غیر نظر نہیں آتا،

    اور اس کے سوا جو کچھ ہے وہ سب وہم و گمان اور داستان ہے۔

    از جمال وہومعکم جلوہ ہا است

    لیک ہر کس لائق دیدار نیست

    وہو معکم (خدا تمہارے ساتھ ہے) کے جمال سے روشنی ہے،

    لیکن ہر ایک دیدار کے قابل نہیں ہوتا۔

    چو خودی حیض رجالست ای سلیم

    پس ترا از خود پرستی عار نیست

    اے ذیہوش تم حیادار ہو اس لۓ

    تم کو نفس پرستی سے کوئ شرم نہیں ہے۔

    دامنی رابعہؔ بیں کار کن

    شرم تو از جُبّہ و دستار نیست

    رابعہ (رابعہ بصری شاعرہ) کی طرح کام کرو

    کہ تم کو جبہ و دستار سے شرم نہیں کرنی چاہۓ۔

    معرفت را چند روز است برشتاب

    پیش ازاں کار نبود بار نیست

    جلدی کرو معرفت حاصل کرنے کے لۓ چند روز بچے ہیں،

    اس سے پہلے کام کا کوئ بوجھ نہیں تہا۔

    جز جمالِ دوست دیدن نقد نقد

    عاشقاں را ہیچ کار وبار نیست

    جمال یار کے سوای ہر شے میں خرابی ہے،

    عاشقوں کا اس کے سوا کوئ کاوربار نہیں۔

    دیدہ را پروردہ گرداں در جمال

    احمدؔا بر تو جز ایں اسرار نیست

    حسن و جمال میں رب نظر آتا ہے،

    احمد تیرے لۓ ان رازوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : ارمغانِ بہار شریف حضرت احمد لنگر دریا بلخی کی حیات اور شاعری اور ملفوظات کا تنقیدی جائزہ (Pg. 49)
    • Author : ڈاکٹر حسن امام
    • مطبع : لیبل آرٹس پریس شاہ گنج، مہندر روڈ، پٹنہ (1998)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے