ہر چہ بینی یار ہست اغیار نیست
ہر چہ بینی یار ہست اغیار نیست
غیر او جز وہم وجز پندار نیست
جہاں بہی دیکھتے ہیں یار کے سوا کوئ غیر نظر نہیں آتا،
اور اس کے سوا جو کچھ ہے وہ سب وہم و گمان اور داستان ہے۔
از جمال وہومعکم جلوہ ہا است
لیک ہر کس لائق دیدار نیست
وہو معکم (خدا تمہارے ساتھ ہے) کے جمال سے روشنی ہے،
لیکن ہر ایک دیدار کے قابل نہیں ہوتا۔
چو خودی حیض رجالست ای سلیم
پس ترا از خود پرستی عار نیست
اے ذیہوش تم حیادار ہو اس لۓ
تم کو نفس پرستی سے کوئ شرم نہیں ہے۔
دامنی رابعہؔ بیں کار کن
شرم تو از جُبّہ و دستار نیست
رابعہ (رابعہ بصری شاعرہ) کی طرح کام کرو
کہ تم کو جبہ و دستار سے شرم نہیں کرنی چاہۓ۔
معرفت را چند روز است برشتاب
پیش ازاں کار نبود بار نیست
جلدی کرو معرفت حاصل کرنے کے لۓ چند روز بچے ہیں،
اس سے پہلے کام کا کوئ بوجھ نہیں تہا۔
جز جمالِ دوست دیدن نقد نقد
عاشقاں را ہیچ کار وبار نیست
جمال یار کے سوای ہر شے میں خرابی ہے،
عاشقوں کا اس کے سوا کوئ کاوربار نہیں۔
دیدہ را پروردہ گرداں در جمال
احمدؔا بر تو جز ایں اسرار نیست
حسن و جمال میں رب نظر آتا ہے،
احمد تیرے لۓ ان رازوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
- کتاب : ارمغانِ بہار شریف حضرت احمد لنگر دریا بلخی کی حیات اور شاعری اور ملفوظات کا تنقیدی جائزہ (Pg. 49)
- Author : ڈاکٹر حسن امام
- مطبع : لیبل آرٹس پریس شاہ گنج، مہندر روڈ، پٹنہ (1998)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.