نقطۂ اسرار من چون گردش پر کار شد
نقطۂ اسرار من چون گردش پر کار شد
سر معنی بود پنہاں خود بخود اظہار شد
جب ہمارے اسرار کا نقطہ حیرانی کا باعث بنا تب وہ راز جو چھپا ہوا تھا خود بخود ظاہر ہو گیا۔
رنگ بیحد کرد پیدا در وجود خویشتن
صاحبِ لولاک گشت و حیدر کرار شد
اس نے اپنے وجود میں غیر محدود و عجیب رنگ آشکار کیے ، ایک صاحب لولاک حضرت محمد ہوۓ اور ایک حیدر کرار حضرت علی ہو گۓ۔
اوست پیدا نیست پنہاں ہر چہ بینی ہست ہست
در شہود آمد ز خلوت اندک و بسیار شد
جو چھپا ہوا ہے وہ آشکار نہیں ہے باوجود اس کے کہ جو بھی نظر آ رہا ہے، تو وہ خلوت سے شہود میں آیا اور کم یا زیادہ ہوا۔
خواست آں خلوت نشیں چوں حسن خود را بنگر
آمد از بہر تماشا خود تماشا کار شد
وہ اس خلوت نشین کی طرح رہنا چاہتا تھا جو اپنے حسن کو خود دیکھتا تھا،اس طرح جو نظارہ دیکھنے آیا تھا وہ خود تماشبین بن گیا-
عمر باقی صرف کن در جستجوئے خویشتن
ہر کہ بیخود گشت از خود خود بخود ہشیار شد
اے باقی! تم نے اپنی ساری عمر اپنی جستجو میں ہی صرف کر دی، بس جو خود سے بیگانہ ہو جاتا ہے وہ خود بخود صاحب عقل و خرد جاتا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.