از بادۂ بے کیفی مخمورم و مستانہ
از بادۂ بے کیفی مخمورم و مستانہ
وز جام مئے گلگوں مسرورم و مستانہ
میں مستی بھری شراب میں مخمرو و مسرور ہوں، سرخ شراب کے جام سے مدہوش اور مستانہ ہوں۔
ہر لحظہ شہہِ خوبان باشان دگر آید
کز جلوۂ نیرنگی مغرورم و مستانہ
ہر لمحہ جب خوبرویوں کا بادشاہ شان سے میرے پاس آتا ہے تو میں اس کے جادویی حسن کو دیکھ کر دیوانہ و مغرور ہو جاتا ہوں۔
از خویش چو بگزشتم بر ہستی خود مستم
قلاش خراباتی مشہورم و مستانہ
جب میں ذات سے گزر جاتا ہوں اور اپنی ذات میں مست ہو جاتا ہوں تو میں ایک مشہور و مستانہ میکش صوفی ہو جاتا ہوں۔
بر سینہ یکتايی دعوای دگر دارم
با عین حضوری خود مشعورم و مستانہ
یکتایی میں، میں الگ ہی طرح کا دعوہ رکہتا ہوں، اور اپنی موجودگی سے سب کچھ جاننے والا دیوانہ ہوں۔
سر تا بقدم باقی شد صورت حق پیدا
زاں قال صحیح گویم منصورم و مستانہ
اے باقی سر سے پیر تک حق ظاہر ہو چکا ہے،میں حقیقت بیان کرتا ہوں جب میں یہ کہتا ہوں کہ میں منصور ہوں اور دیوانہ ہوں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.