Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ما جام حقیقت خود می نوشم و می رقصم

علی حسین باقیؔ

ما جام حقیقت خود می نوشم و می رقصم

علی حسین باقیؔ

MORE BYعلی حسین باقیؔ

    ما جام حقیقت خود می نوشم و می رقصم

    در عالم مستی خود مدہوشم و می رقصم

    میں حقیقت کے جام کو خود پیتا ہوں اور رقص کرتا ہوں،میں عالم مستی میں خود مدہوش ہوں اور رقص کر رہا ہوں۔

    از عالم نیرنگی ہر رنگ عیان کردم

    برحسن و جمال خود می جوشم و می رقصم

    اس فریبی دنیا کا ہر رنگ میں آشکار کر رہا ہوں، میں اپنے حسن و جمال کے جوش میں ہوں اور رقص میں مصروف ہوں۔

    خود عاشق شیدایم خود عشق فسوں سازم

    خود جامۂ معشوقی می پوشم و می رقصم

    میں خود عاشق شیدا ہوں اور عشق کا فسوں ساز ہوں، میں خود عشق کے لباس کو زیب تن کر کے رقص کر رہا ہوں۔

    ایں ما و منی من را جز من نکسے داند

    من دانم و من گویم با ہوشم و می رقصم

    اس ہم، مجھ سے اور میں کو سوای میرے اور کویئ نہیں جانتا،میں جانتا ہوں اور میں اپنے ہوش و ہواس میں اس بات کو کہتا ہوں اور رقص میں ہوں۔

    فانی چو شدم در خود گشتم بخدا باقی

    وز حیرت کثرت خود خاموشم و می رقصم

    جب کچھ نہیں بچا اور سب کچھ فنا ہو گیا تو اے باقی! صرف ذات خداوندی باقی رہ گیئ، تو میں کثرت حیرت سے خاموش ہوں اور خود وجد میں ہوں۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے