Sufinama

بہ کوئے مے کدہ ہر سالکے کہ رہ دانست

حافظ

بہ کوئے مے کدہ ہر سالکے کہ رہ دانست

حافظ

MORE BYحافظ

    بہ کوئے مے کدہ ہر سالکے کہ رہ دانست

    درے دگر زدن اندیشۂ تبہ دانست

    جس سالک نے شراب خانہ کے کوچے کا راستہ جان لیا

    دوسرا دروازہ کھٹکھٹانا اس نے برا جانا

    بر آستانۂ مے خانہ ہر کہ یافت رہے

    ز فیض جام مے اسرار خانقہ دانست

    جس کو مے خانہ کی چوکھٹ کا راستہ مل گیا

    اس نے شراب کے جام کے فیض سے خانقاہ کے راز کو سمجھ لیا

    زمانہ افسر رندی نداد جز بہ کسے

    کہ سرفرازیٔ عالم دری کلہ دانست

    زمانہ نے رندی کا تاج اسی کو دیا ہے

    جس نے جہاں کی کامیابی اسی ٹوپی میں سمجھی ہے

    ہر آں کہ راز دو عالم ز خط ساقی خواند

    رموز جام جم از نقش خاک رہ دانست

    جس نے ساقی کے خط سے دونوں جہاں کے راز پڑھ لیے

    اس جامِ جمشید کے رموز راستہ کی خاک سے سمجھ لیے ہیں

    ورائے طاعت دیوانگاں ز ما مطلب

    کہ شیخ مذہب ما عاقلی گنہ دانست

    دیوانوں کی سی فرمانبراداری کے سوا ہم سے کچھ نہ چاہ

    اس لیے کہ ہمارے مذہب کے شیخ نے عقلمندی کو گناہ سمجھا ہے

    دلم ز نرگس ساقی اما نخواست بجاں

    چرا کہ شیوۂ آں ترک دل سیہ دانست

    میرے دل نے ساقی کی نرگس سے جان کی اماں نہیں چاہی

    اس لیے کہ وہ سیاہ دل معشوق کے شیوہ کو سمجھ گیا

    ز جور کوکب طالع سحر گہاں چشمم

    چناں گریست کہ ناہید دید و مہ دانست

    صبح کے وقت نصیبہ کے ستارے کے ظلم سے میری آنکھیں

    اس قدر روئیں کہ خورشید نے دیکھا اور چاند نے جانا

    خوشاں نظر کہ لب جام و روئے ساقی را

    ہلال یک شبہ و ماہ چاردہ دانست

    وہ نگاہ کس قدر خوش نصیب ہے جس نے جام کے لب اور ساقی کے

    چہرے کو پہلی رات کا چاند اور چودھویں رات کا چاند سمجھا

    بلند مرتبہ شاہے کہ نہ رواق سپہر

    نمونۂ زخم طاق بارگہ دانست

    وہ بلند رتبہ بادشاہ جس نے آسمان کے نو پردوں کو

    دربار کے طاق کے جھکاؤ کا نمونہ سمجھا

    حدیث حافظؔ و ساغر کہ می زند پنہاں

    چہ جائے محتسب و شحنہ پادشہ دانست

    حافظؔ کی بات اور چھپا کر ساغر چڑھانے کو

    چہ جائے کہ محتسب اور سپاہی جان گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے