دلم از فرط شوق وصل آں جانانہ می رقصد
دلم از فرط شوق وصل آں جانانہ می رقصد
کہ پروانہ بہ پیش شمع بیتابانہ می رقصد
میرا دل فرط شوق سے اس محبوب کی وصل کے لئے رقص کر رہا ہے
پروانہ شمع کے سامنے بیتابانہ رقص کر رہا ہے
بیاد لیلی محمل نشیں دیوانہ می رقصد
سراپا آرزومندست و بیتابانہ می رقصد
محمل نشیں لیلیٰ کی یاد میں دیوانہ رقص کر رہا ہے
سراپا آرزومند ہے اور بےتابانہ رقص کر رہا ہے
بشوقش در حرم شیخ حرم از جامہ بیروں شد
بیادش برہمن مست ہست و در بت خانہ می رقصد
اس کےشوق میں شیخ حرم نے حرم کے اندر جامے کو تن سے باہر کرلیا
برہمن اس کی یاد میں مست ہے اور بت خانہ میں رقص کر رہا ہے
بگوشش ایں چہ افسونے دمید آں طفل ہندوئے
بت از جائے خودش جنبید و بیتابانہ می رقصد
اس طفل ہندو نے اس کے کان میں یہ کیا افسوں پڑھ دیا
کہ بت اپنی جگہ سے لرز اٹھا اور بیتابانہ رقص کررہا ہے
ندارد صوفی از دیوانگی لطفے ز ہشیاری
کہ در بست است و بیچارہ درون خانہ می رقصد
صوفی کو دیوانگی میں ہشیاری سے زیادہ لطف آتا ہے
دروازہ بند ہے اور وہ درون خانہ رقص کر رہا ہے
دل تو رقص بسمل یاد می دارد مگر اکبرؔ
مرا خود کرد بے خود ایں چہ بیتابانہ می رقصد
اے اکبرؔ تمہارے دل کو بسمل کا رقص یاد تو ہے مگر
اس نے مجھے بے خود کردیا اور بیتابانہ رقص کر رہا ہے
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 5)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.