Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دلم از فرط شوق وصل آں جانانہ می رقصد

شاہ اکبر داناپوری

دلم از فرط شوق وصل آں جانانہ می رقصد

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    دلم از فرط شوق وصل آں جانانہ می رقصد

    کہ پروانہ بہ پیش شمع بیتابانہ می رقصد

    میرا دل فرط شوق سے اس محبوب کی وصل کے لئے رقص کر رہا ہے

    پروانہ شمع کے سامنے بیتابانہ رقص کر رہا ہے

    بیاد لیلی محمل نشیں دیوانہ می رقصد

    سراپا آرزومندست و بیتابانہ می رقصد

    محمل نشیں لیلیٰ کی یاد میں دیوانہ رقص کر رہا ہے

    سراپا آرزومند ہے اور بےتابانہ رقص کر رہا ہے

    بشوقش در حرم شیخ حرم از جامہ بیروں شد

    بیادش برہمن مست ہست و در بت خانہ می رقصد

    اس کےشوق میں شیخ حرم نے حرم کے اندر جامے کو تن سے باہر کرلیا

    برہمن اس کی یاد میں مست ہے اور بت خانہ میں رقص کر رہا ہے

    بگوشش ایں چہ افسونے دمید آں طفل ہندوئے

    بت از جائے خودش جنبید و بیتابانہ می رقصد

    اس طفل ہندو نے اس کے کان میں یہ کیا افسوں پڑھ دیا

    کہ بت اپنی جگہ سے لرز اٹھا اور بیتابانہ رقص کررہا ہے

    ندارد صوفی از دیوانگی لطفے ز ہشیاری

    کہ در بست است و بیچارہ درون خانہ می رقصد

    صوفی کو دیوانگی میں ہشیاری سے زیادہ لطف آتا ہے

    دروازہ بند ہے اور وہ درون خانہ رقص کر رہا ہے

    دل تو رقص بسمل یاد می دارد مگر اکبرؔ

    مرا خود کرد بے خود ایں چہ بیتابانہ می رقصد

    اے اکبرؔ تمہارے دل کو بسمل کا رقص یاد تو ہے مگر

    اس نے مجھے بے خود کردیا اور بیتابانہ رقص کر رہا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے