Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گفتم کیم دہان‌ و لبت کامراں کنند

حافظ

گفتم کیم دہان‌ و لبت کامراں کنند

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    گفتم کیم دہان‌ و لبت کامراں کنند

    گفتا بہ چشم ہر چہ تو گوئی ہماں کنند

    میں نے کہا تیرا منہ اور ہونٹ مجھے کب کامیاب کریں گے

    اس نے کہا، بہ سر و چشم جو تو کہے گا وہ ہی کریں گے

    گفتم خراج مصر طلب می کند لبت

    گفتا دریں معاملہ کمتر زیاں کنند

    میں نے کہا، تیرے ہونٹ مصر کا خراج طلب کرتے ہیں

    اس نے کہا، اس معاملہ میں ٹوٹا نہیں دیتےہیں

    گفتم صنم پرست مشو با صمد نشیں

    گفتا بہ کوئے عشق ہم این و ہم آں کنند

    میں نے کہا، بت پرست نہ بن، خدا کا ہم نشیں بن

    اس نے کہا، عشق کے کوچہ میں یہ بھی، اور وہ بھی کرتے ہیں

    گفتم ہوائے مے کدہ غم می برد ز دل

    گفتا خوش آں کساں کہ دلے شادماں کنند

    میں نے کہا، شراب خانہ کی محبت دل سے غم کو نکال دیتی ہے

    اس نے کہا، وہ کیسے اچھے ہیں جو کسی دل کو خوش کرتے ہیں

    گفتم شراب و خرقہ نہ آئین مذہب ست

    گفت ایں عمل بہ مذہب پیر مغاں کنند

    میں نے کہا، شراب اور گدڑی یہ مذہبی طریقہ نہیں ہے

    اس نے کہا یہ کام، پیر مغاں کے مذہب پر کرتے ہیں

    گفتم ز لعل نوش لباں پیر را چہ سود

    گفتا بہ بوسۂ شکرینش جواں کنند

    میں نے کہا، شیریں ہونٹ والوں کے لعل سے بوڑھے کو کیا فائدہ

    اس نے کہا ،میٹھے بوسہ سے اس کو جوان کرتے ہیں

    گفتم کہ خواجہ کے بہ سر حجلہ می رود

    گفت آں زماں کہ مشتری و مہ قراں کنند

    میں نے کہا، کہ خواجہ چھپرکھٹ کے پاس کب جائے گا؟

    اس نے کہا، اس وقت جب مشتری اور چاند ملیں گے

    گفتم دعائے دولت تو ورد حافظؔ ست

    گفت ایں دعا ملائک ہفت آسماں کنند

    میں نے کہا، تیری دولت کی دعا حافظؔ کا وظیفہ ہے

    اس نے کہا، ساتوں آسمانوں کے فرشتے یہ دعا کرتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے