باغباں ہرجا کہ باشد خیر خواہِ گلشنم
باغباں ہرجا کہ باشد خیر خواہ گلشنم
من فدائے عندلیب و خاک راہ گلشنم
اے باغباں میں جہاں بھی رہوں گلشن کا خیرخواہ ہوں
میں فدائے بلبل اور راہ گلشن کی خاک ہوں
چوں مرقع صد بہار از فقر من گل می کند
در فقیری بہرہ مند از فیض شاہ گلشنم
میری غربت سے سینکڑوں بہاریں مرقع کی طرح کھلتی ہیں
میں فقیروں میں شاہ گلشن کے فیض سے بہرہ مند ہوں
قدر ایں نا چیز را داند جناب عندلیب
گرچہ جز گاہے نیم اما گیاہ گلشنم
اس ناچیز کی قدر صرف عندلیب ہی جانتا ہے
گرچہ میں گھاس نہیں ہوں لیکن گلشن کی گھاس ہوں
بسکہ رنگینست ہر یک حرف موزونم چو گل
در سخن سنجاں سراہا جلوہ گاہ گلشمن
پھول کی طرح میرا ایک ایک حرفِ رنگین ہے
میں سخن فہموں کے درمیان گلشن کی جلوہ گاہ ہوں
کہ شود طاؤس وار از من بہار من خدا
دردؔ ہرجا می روم اندر پناہ گلشنم
طاؤس کی طرح مجھ سے میری بہار کیسے جدا ہوگی
درد میں جہاں بھی جاتا ہوں گلشن کے پناہ میں رہتا ہوں
- کتاب : دیوان فارسی حضرت خواجہ میر درد (Pg. 40 - E41)
- Author : خواجہ میر درد
- مطبع : مطبع انصاری دہلی (1892)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.