Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جمالِ مصطفیٰ بودے چہ بودے

محمود عالم حسینی

جمالِ مصطفیٰ بودے چہ بودے

محمود عالم حسینی

MORE BYمحمود عالم حسینی

    جمالِ مصطفیٰ بودے چہ بودے

    خیال والضحیٰ بودے چہ بودے

    مصطفیٰ کا جمال تھا کیا تھا، رخسار کا خیال تھا کیا تھا۔

    سرورِ چشم مابودے چہ بودے

    رخِ مصحف نما بودے چہ بودے

    ہماری نگاہ کے سردار تھے کیا تھے، مصحف کی طرح چہر والے تھے کیا تھے۔

    دیارِ مصطفیٰ بودے چہ بودے

    رسا تقدیر ما بودے چہ بودے

    مصطفیٰ کی سرزمین تھی کیا تھی، ہماری تقدیر پہنچی تھی کیا تھی۔

    بشارت از کجا آرم کہ بنگر

    بچشمِ خاک پا بودے چہ بودے

    خوش خبری کہا سے میں لاؤں کہ دیکھ، پیر کی مٹی آنکھ میں تھی کیا تھی۔

    بصد دیوانگیٔ عشقِ مولیٰ

    رہِ مروہ صفا بودے چہ بودے

    مولیٰ کے عشق کی سیکڑوں دیوانگی سے، صفا مروہ کا راستہ تھا کیا تھا۔

    طواف کعبۂ دِل شد مسلم

    صدائے مرحبا بودے چہ بودے

    دل کے کعبہ کا طواف مسلم ہوا، مرحبا خوش آمدید کی آواز تھی کیا تھی۔

    بچشم آشوب شد اے وا دریغا

    لعاب مصطفی بودے چہ بودے

    اے وہ افسوس کہ آنکھ کو تکلیف ہوئی، مصطفیٰ کا لعاب (دہن) تھا کیا تھا۔

    خوشا آں اکتساب نور اقدس

    بہر صبح و مسا بودے چہ بودے

    مبارک ہے اس مقدس نور کا حاصل کرنا، ہر صبح و شام میں تھا کیا تھا۔

    رکوع و سجدہ ہائے عشق کردم

    قعودِ حق نما بودے چہ بودے

    میں عشق کے رکوع اور سجدے کیا، حق کے بیٹھنے کی طرح تھا کیا تھا

    محبت کے راز کا چنبیلی کا پھول نکھرا ہے، ھل اتی (عطا کیا) کی ٹھنڈی ہوا تھی کیا تھی۔

    سمن راز محبت گلفشاں ست

    نسیم ھل اَتیٰ بودے چہ بودے

    تلبیہ کی آواز و تہلیل پڑھنے کی آواز اور بڑائی بیان کرنا، مصطفیٰ کی قربت تھی کیا تھی۔

    صدائے تلبیہ تقدیس تہلیل

    جوارِ مصطفیٰ بودے چہ بودے

    پیر کے تلوے کی خاک سرمہ آنکھ میں، اللہ کے حبیب کا تھا کیا تھا۔

    بچشم سرمۂ خاکِ کفِ پا

    حبیب کبریا بودے چہ بودے

    آ اے سالک (سلوک کرنے والے) اس جگہ میں بیٹھ جا، مرحبا خوش آمدید کی آواز تھی کیا تھی۔

    بیا سالک و بنشین اندر ایں جا

    صدائے مرحبا بودے چہ بودے

    مسکین سالکؔ کا روشن سینہ، والضحیٰ (چہرہ انور) کی تشریح سے تھا کیا تھا۔

    منور سینۂ مسکین سالکؔ

    زشرح والضحیٰ بودے چہ بودے

    مأخذ :
    • کتاب : خمار (Pg. 43)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے